مکہ مسجدحیدرآبادکے امام مولانا سید علاؤ الدین حیدر کے نام سے ہی کانپتی تھی انگریزی فوج: مفتی سلیم نوری

0


مدارس کے علما،ائمہ،مفتیان کرام نے تحریک آزادی میں ادا کیا تھا اہم رول۔

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا علیہ الرحمہ کا قائم کر دہ مدرسہ منظر اسلام ہمیشہ مذہب و مسلک اور قوم و ملت کی خیرخواہی اور بھلائی کے کام کرتا چلا آیا ہے۔اس ضمن میں درگاہ کے صحافتی ترجمان ناصر قریشی نے بتایا کہ اس وقت اعلیٰ حضرت کے مدرسہ منظراسلام نے نسل نو اور اصلی دانش کدوں کے طلبہ کو تحریک آزادی ہند اور انگریزوں سے اس ملک کو آزاد کرانے میں مدارس اسلامیہ ہند کے علما،طلبہ،مفتیان کرام اور مساجد کے ائمہ کرام کے کلیدی کردار سے آن لائن پروگرام کے ذریعہ روشناس کرانے کا ایک زرّیں کارنامہ انجام دے رہا ہے۔چونکہ ۸۲/جولائی تحریک آزادی ہند نے ایک خصوصی اہمیت کی حامل ہے جس سے تحریک آزادی کا ایک اہم باب وابستہ ہے۔اس وجہ سے درگاہ اعلیٰ حضرت کے سربراہ اور بزرگ ہستی حضرت علامہ الحاج الشاہ محمد سبحان رضا خاں سبحانی میاں اور مرکز اہل سنت کے سجادہ نشین حضرت مفتی احسن میاں کی سرپرستی میں چلنے والے اہل سنت کے اس عظیم ادارے میں ”زوم ایپ“،”گوگل میٹ“اور اپنی ویب سائٹ کے ذریعہ ایک اہم پروگرام کا ضلع اقلیتی فلاح و بہبود آفیسرجناب جگ موہن سنگھ جی کی نگرانی میں انعقاد کیا جس میں مدرسہ کے سینیئر استاذ مفتی محمد سلیم بریلوی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے نوجوانوں اور نو نہالان قوم کو بتایا کہ ۸۲/جولائی ۷۵۸۱ء؁ کو حیدرآباد کی تاریخی مکہ مسجد کے امام اور معروف عالم دین جناب سید مولوی علاؤ الدین صاحب کو انگریزوں نے کالا پانی کی سزا سنا کر انہیں جزیرۂ انڈمان نکوبار کی سیلولر جیل میں بھیج دیا تھا اس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے ۷۱/جولائی ۷۵۸۱ء؁ میں مدارس کے طلبہ،علما،مفتیان کرام،مساجد کے ائمہ اور عوام و خواص کا ایک عظیم جتھا مکہ مسجد میں اکٹھا کرکے انہیں اپنے وطن سے محبت کرنے اور اس کے لیے قربان ہو جانے کا ایک ولولہ انگیز خطاب کرکے انہیں انگریزی فوج کی قیامگاہ یعنی بریٹش ریزیڈینسی پر حملہ کرنے پر آمادہ کیا تھا۔انہوں نے اس جرأت مندانہ اقدام کے ذریعہ انگریزی حکومت کی چولیں ہلا دی تھیں اور انگریزی فوج پر اپنی دھاک بٹھا دی تھی۔وطن کی محبت میں اٹھائے گئے ان کے اس قدم نے انہیں تحریک آزادی ہند کی تاریخ کا ایک اہم ہیرو بنا دیا۔اس لیے آج ہم انہیں یاد کرتے ہیں اور نفرت پھیلانے والوں کو بتاتے ہیں کہ اس ملک کو آزادی ایسے ہی مجاہدین جنگ آزادی کی قربانیوں کی وجہ سے حاصل ہوئی تھی۔مولانا علاؤ الدین صاحب ۴۲۸۱ء؁ میں حیدرآباد میں پیدا ہوئے مدرسہ سے دینی تعلیم حاصل کی، مکہ مسجد میں نمازوں کی امامت بھی کی اور ضرورت پڑنے پر ملک کی آزادی کے لیے اپنی جانوں کو نچھاور کرنے والے آزادی کے پروانوں کی بھی امامت و قیادت کی۔انگریزی فوج پر حملہ کرنے کے جرم میں برٹش کورٹ نے انہیں تاحیات کالا پانی کی سزا سنائی جہاں وہ تقریباً ۵۶/سال کی عمر میں ۹۸۸۱ء؁ کو فوت کر گئے اور ہمیشہ کے لیے ہندوستانیوں کے سامنے اپنی قربانی کی مثال قائم کر گئے۔جو لوگ مدارس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں انہیں مدارس کی تاریخ کے اس زرّیں باب کا بھی مطالعہ کرنا چاہیے اور ملک میں نفرت کا زہر پھیلانے باز آناچاہیے۔

ناصر قریشی

صحافتی ترجمان،درگاہ اعلیٰ حضرت بریلی شریف

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)