آج 6 جولائی مالیگاؤں کے شہیدوں کو سو سال مکمّل

0

 شہداء ہم شرمندہ ہیں (خراج عقیدت دیویانگ سوسائٹی مالیگاؤں) 

از قلم : مدثر رضا صدر دیویانگ سوسائٹی

          دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت

میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی


               اس دنیا میں تشریف لائے ہر ذی روح کو موت کا مزہ چکھنا ہے اِس دنیا سے اُس دنیا کی طرف جہاں راحت یا تکلیف کا دارومدار ہمارے اعمال پر منحصر ہے جو لوگ زندگی جیسی نعمت کو کسی عظیم مقصد کے خاطر قربان کر دیتے ہیں وہ حیاتِ جادواں پا لیتے ہیں، انہیں شہید کہا جاتا ہے یعنی وہ اپنی جان قربان کرکے اصل امر کی شہادت دیتے ہیں کہ یہ زندگی اللہ رب العزت کی دی ہوئی امانت تھی اور یہ امانت اسی کو لوٹا رہے ہیں، وطن عزیز کے یہی وہ سپوت تھے جو انگریزوں کے خلاف لڑتے ہوئے اپنی جانیں وطن پر نثار کیں عصر حاضر میں ان کی مثال ملنا مشکل ہے وہ والدین جن کے یہ چہیتے بیٹے تھے وہ بھائی بہن جنکا یہ آسرا تھے وہ اہلیان محلہ اور دوست احباب ان سب کیلئے یہ باعث فخر تھے جو ہمارے ملک کی آزادی کے لیے بھری جوانی میں خاک وطن کی چادر اوڑھ کر ہمیشہ ہمیش کیلئے سو گئے مگر افسوس! آج انکی قربانیوں کو ہماری ہی قوم فراموش کر رہی ہے

        آج سے سو سال قبل 6 جولائی 1922 کو وطن عزیز کی خاطر مالیگاؤں کے ان سات جانبازوں نے پونہ کی ایروڈا جیل میں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کر دیا، 

لیکن افسوس کے ساتھ یہ بات کہنا پڑ رہی ہے کہ ہم نے یوم تاسیس اور دیگر پروگراموں کو کرنے میں زرا بھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی مگر ہماری اس نسل کو مالیگاؤں کے شہداء کے بارے میں کون بتائے گا؟ کون ان شہیدوں کی قربانیاں اجاگر کرے گا؟ اور ان شہیدوں کے نام شہیدوں کی یادگار پر لکھا جانا ایک قصہ پارینہ بن چکا ہے اور آج یہ نوبت آ گئی ہے کہ ہم اپنے عظیم مجاہدین کی قربانیوں کو فراموش کر رہے ہیں جنہوں نے ملک کی آزادی کے لیے اپنی جان نچھاور کی شہر مالیگاؤں میں معذوروں کی فعال تنظیم بنام دیویانگ ایجوکیشن اینڈ ویلفیئر سوسائٹی ان تمام شہداء کے اہل خانہ سے اظہارِ ہمدردی کے ساتھ خراج عقیدت پیش کرتی ہے کہ شہر کے ان عظیم شہداء کے نام شہیدوں کی یادگار پر لکھا جانا چاہئے تھا مگر نہیں لکھا گیا جو ہمارے لئے اچھی بات نہیں ہے جو لوگ وطن عزیز کیلئے اپنی جان قربان کرتے ہیں ان کی قربانیاں کبھی رائیگاں نہیں جاتی اگر میں یہ کہوں تو بےجا نا ہوگا کہ شہیدوں کی یادگار پر ان سات شہیدوں کے نام سرکاری اعزاز کے ساتھ لکھوانا ہمارے سماج پر ایک قرض کی حیثیت رکھتا ہے



ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)