اسکول کو کچھ دیرتاخیر سے آنے کی سزا کیا موت ہوسکتی۔۔۔؟ نظام آباد کےایک خانگی اسکول ٹیچر کی بربریت۔۔سات سالہ طالبہ فوت۔۔۔کئی گوشوں شدید برہمی ومذمت افرادخاندان میں غم واند کی لہر ۔ظالم ٹیچر کے خلاف پولیس میں شکایت

0

 نظام آباد 06 ستمبر(ذرائع) اولیائے طلباء کی کثیرتعداد خانگی مدارس میں اپنے بچوں کو حصول علم کیلئے روانہ کرتے ہیں اور انہیں اس کا مکمل یقین ہوتاہے کہ اسکول میں ماں باپ کی طرح ٹیچرس ہوتے ہیں جو بچوں کو وہی محبت کرتے ہوئے تعلیم کے زیور سے آراستہ کرتے ہیں لیکن یہی ماں باپ کے بعد کادرجہ رکھنے والے ٹیچرس اس قدر مشتعل ہوتے جارہے ہیں جس کی وجہہ سے آج معصوم بچوں کی جانوں کیلے خطرہ ثابت ہورہاہے ایسا نہیں کے سب ٹیچرس ایسے ہیں لیکن صرف چند ہی کیوں نہ ہوں جن سے اس طرح کے واقعات رونماء ہورہے ہیں جس کی وجہہ سے اساتذہ برادری اور اس مہذب پیشہ بدنامی کی جانب جارہاہے ایک ایسے ہی ظالم ٹیچر کی بربریت سے ایک معصوم کی جان چلے گئی بلکہ مہذب پیشہ اور مہذب ٹیچرس کی بھی نیک نامی متاثر ہوئی ہے ۔کیونکہ ایک مشتعل ٹیچر نے طالبہ کے سر پر اسکیل ماراجس کی وجہہ سے بچی کی شدید زخمی ہوگئی اور دوران علاج فوت ہوگئی۔ ہے۔ یہ واقعہ دو روز قبل نظام آباد ضلع ہیڈکوارٹر کے 6 ٹاؤن پولیس اسٹیشن کی حدود میں موجود ایک پرائیویٹ اسکول میں پیش آیا تھا۔ متاثرہ طالبہ کے والد کے مطابق تفصیلات کچھ


یوں ہیں۔ ارسا پلی کی رہنے والی فاطمہ (7) نامی لڑکی مقامی این آر ایس آئی کالونی کے ایک پرائیویٹ اسکول میں دوسری کلاس میں پڑھتی ہے۔ اس مہینے کی 2 تاریخ کو فاطمہ کو ایک ٹیچر نے کچھ تاخیر سے آنے اورہوم ورک نہ کرنے کی سزا دی جس نے اسے تقریباً ایک گھنٹے تک ایک بینچ پر کھڑا کیا۔ بغیر رکے اسکیل سے اسے سر پر وار کیا گیا۔ جس پر لڑکی کے سر میں شدید چوٹیں آئیں جب فاطمہ کے گھر آنے کے بعد اسے علاج کے لیے اسپتال لے جایا گیا۔ اس کا معائنہ کرنے والے ڈاکٹروں نے بتایا کہ اس کے سر میں خون کا جمنا شروع ہوگیا ہے اور اس کی حالت تشویشناک ہے اور اسے بہتر علاج کے لیے حیدرآباد منتقل کرنے کامشورہ دیا جس کے ساتھ متاثرہ طالبہ کو فوری حیدرآباد کے ایک خانگی نرسنگ ہوم میں شریک کیا گیا لیکن آج یہ معصوم موت کی آغوش میں چلے گئی ۔جس کے بعد سے نظام آباد میں اس واقعہ کولیکر ہرگوشہ سے غم وغصہ کا اظہار کیا جارہاہے جبکہ والدین سکتہ میں غم کدہ کی صورت بنے ہوئے اور یہ سونچنے پر مجبور ہیں کہ ان کی معصوم لڑکی کی کونسی ایسی خطا تھی کہ وہ ہمیشہ ہمیشہ کیلئے اس دنیاسے رخصت ہوگئ جبکہ طالبہ کے والد مجیب خان نے اتوار کے روز متعلقہ 6 ٹاؤن پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کراتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس کی بیٹی کو مارنے والے استاد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔



ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)