صحابہ کرامؓ معیار حق اور دین کی بنیاد ہیں، انکی شان میں گستاخی کفر و گمراہی ہے!

0

 مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ سے مفتی افتخار احمد قاسمی اور مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کا خطاب! 


بنگلور، 25؍ اگست (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے ہفت روزہ عظیم الشان آن لائن ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی ساتویں و اختتامی نشست سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست و جمعیۃ علماء کرناٹک کے صدر حضرت مولانا مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے بے شمار فتنے رونما ہوں گے اور ان فتنوں کا ظہور قیامت کی علامتوں میں سے ایک ہے۔ یہ فتنوں کا دور ہے اور فتنوں کے اس بھرمار میں سب سے خطرناک فتنہ ایمان سوز فتنے ہیں، کیونکہ کسی بھی مسلمان کیلئے سب سے قیمتی چیز ایمان ہے، جب متاع ایمان ہی لٹ جائے تو دنیا و آخرت کی سب خیریں گویا چھن گئیں۔ مولانا نے فرمایا کہ انہیں ایمان سوز فتنوں میں سے ایک فتنہ اصحاب رسولؐ پر بے اعتمادی قائم کرنے کا فتنہ ہے۔ کیونکہ صحابہ کرامؓ دین کی بنیاد ہیں جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت پر ایمان لائے اور رسول کریم ؐکی نصرت و حمایت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے اور اپنی زندگیاں اللہ کے کلمہ کو بلند کرنے اور اس کے دین کو قائم کرنے کے لیے وقف کردی، اگر رسول اللہؐ سے صحابہ کرامؓ کو الگ رکھ کر ان کو عام انسانوں کی طرح خاطی و عاصی تصور کرکے غیر معتبر قرار دیا جائے گا، تو اسلام کی پوری عمارت ہی منہدم ہوجائے گی، نہ رسول اللہؐ کی رسالت معتبر رہے گی، نہ قرآن اور اس کی تفسیر اور حدیث کا اعتبار باقی رہے گا کیونکہ رسول اللہؐ نے جو کچھ من جانب اللہ ہم کو عطاء کیا ہے وہ ہم تک صحابہ کرامؓ ہی کی معرفت پہنچا ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ پر کامل اعتماد ایمان کی بنیاد ہے، اگر صحابہؓ پر اعتماد ختم ہوجائے گا تو قرآن و حدیث سے اعتماد اٹھ جائے گا۔ مولانا نے فرمایا کہ چونکہ اسلام کی عمارت کی بنیاد حضرات صحابہؓ ہیں، لہٰذا دشمنان دین نے بھی سب سے پہلے اصحاب رسولؐ کو ہی تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کے مقدس کردار کو داغدار کرنے کے لیے ہر قسم کے حربے اختیار کیے تاکہ آپؐ اور امت کے درمیان کا یہ واسطہ کمزور پڑجائے اور یوں بغیر کسی محنت کے اسلام کا یہ دینی سرمایا خود بخود زمیں بوس ہوجائے۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی یہ ہیکہ امت کے آخر میں آنے والے لوگ اپنے اسلاف پر لعن طعن کریں گے۔ لہٰذا صحابہ کرامؓ پر لعن طعن کرنا، انکو تنقید کا نشانہ بنانا، انکی شان میں گستاخی کرنا یہ قیامت کے نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ آج کچھ بدبخت اپنی سستی شہرت کے خاطر صحابہ کرامؓ کی شان میں گستاخیاں کرتے ہیں، ایسے حالات میں اصحاب رسولؐ کی شان و عظمت بیان کرنا اور انکے ناموس کی حفاظت کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ صحابہؓ کے مستند و معیار حق ہونے پر اس سے بڑی کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ اللہ پاک نے انہیں دنیا ہی میں اپنی رضا کا پروانہ عطا فرمادیا اور جنت و مغفرت کی بشارت سنادی۔ لہٰذا صحابہ کرامؓ سے محبت سنت اور ضروری ہے، ان کے لیے نیک دعاء کرنا قرب الٰہی کا باعث ہے۔ ان کی پیروی باعث نجات ہے اور ان کی راہ پر چلنا فضیلت شمار ہوتا ہے۔

  عظمت صحابہؓ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جس جماعت کو اپنے بندوں تک اپنا پیغام پہنچانے کیلئے منتخب فرمایا وہ انبیاء علیہم السلام کی جماعت ہے، کیونکہ حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں، اس لیے اس مشن کو آگے جاری رکھنے کیلئے صحابہ کرامؓ کی جماعت تیار کی گئی، جن کی تربیت خود سرور کائناتؐ نے فرمائی، یہ وہ انفاسِ قدسیہ کا گروہ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے نبیؐ کی معیت کیلئے منتخب کیا۔ مولانا نے فرمایا کہ حضراتِ صحابہ کرامؓ سے محبت وعقیدت اہل سنت والجماعت کے نزدیک اصول ایمان میں سے ہے۔ انبیاء علیہم السلام کے بعد انسانوں میں جس جماعت کو اللہ تعالیٰ کے یہاں سب سے زیادہ قرب حاصل ہے وہ آپؐ کے تربیت یافتہ صحابہ کرامؓ کی مقدس وبابرکت جماعت ہے؛ جس جماعت کا ہر ہر فرد صلاح وتقویٰ، اخلاص وللہیت اور زہد واطاعت سے آراستہ و مزین ہے، جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے رسولؐ کی معاونت و نصرت اور دین کی دعوت و اشاعت کے لیے منتخب فرمایا اور ان ہی کے طفیل دین اسلام بھرپور حفاظت و صیانت کے ساتھ بلا تحریف وترمیم اگلی نسلوں تک پہونچا۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ اس کائنات میں سب سے روشن دل اگر کسی کا تھا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تھا اور آپ ؐکے روشن دل کا نور سب سے زیادہ صحابہ کرامؓ نے حاصل کیا، یہی وجہ ہیکہ وہ ایمان کے اعلیٰ معیار تک پہنچے۔ مولانا نے فرمایا کہ حضورؐ کے بعد دنیا کا سب سے بہترین اور اللہ کا سب سے زیادہ محبوب و مقرب طبقہ صحابہ کرامؓ کا طبقہ ہے، یہی وہ مقدس جماعت ہے جنہوں نے دین اسلام کی بقا اور اس کی اشاعت کیلئے سب کچھ قربان کردیا اور ایسی قربانی پیش کی جسکی نظیر قیامت تک نہی مل سکتی۔ مولانا نے فرمایا کہ آج کل جو لوگ صحابہؓ کی شان میں گستاخی کرتے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ صحابہؓ سے محبت نبیؐ سے محبت اور ایمان کی علامت ہے اور چونکہ ان سے بغض و نفرت نبیؐ سے بغض اور بے ایمانی کی علامت ہے، اور ایمان و کفر دونوں کا محل چونکہ دل ہی ہوتا ہے، اور ایک دل میں ایک ساتھ دونوں ضدیں جمع نہیں ہوسکتیں۔لہٰذا صحابہؓ کی شان میں گستاخی اپنے ایمان سے ہاتھ دھو بیٹھنے کے مترادف ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ صحابہ کرامؓ اور اہل بیتؓ کے درمیان انتظامی ولفظی اختلاف تو ہوسکتا ہے، یہ فطری امر ہے، لیکن اس کو ان کی باہمی دشمنی یا صحابہ ؓسے دشمنی کا جواز بنانا، بتانا اور کسی کی شان میں کمی کرنا قطعاً حرام ہے۔ مولانا نے فرمایا مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ منعقد کرنے کا یہی مقصد ہیکہ امت مسلمہ اس بات کو بخوبی جان لے کہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین معیار حق اور دین کی بنیاد ہیں، یہ امت کا وہ برگزیدہ طبقہ ہے جن سے اللہ تعالیٰ راضی ہے، ان سے محبت رسول اللہؐ سے محبت اور ان سے بغض رسول اللہؐ سے بغض کے مانند ہے، لہٰذا تمام صحابہؓ کا احترام کرنا امت پر فرض ہے اور انکی سیرت پوری امت مسلمہ کے قابل تقلید، نمونہ عمل اور نجات کا پیش خیمہ ہے، اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم ان کی اتباع کریں کیونکہ ان کی اتباع ہی امت مسلمہ کو گمراہی و ضلالت سے نجات دلاسکتی ہے-

 قابل ذکر ہیکہ یہ عظیم الشان ہفت روزہ ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ کی اختتامی نشست مرکز کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ مفتی سید حسن ذیشان قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کے نعتیہ اشعار سے ہوا۔ جبکہ مرکز کے رکن شوریٰ قاری عبد الرحمن الخبیر قاسمی نے مرکز کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ اس موقع پر دونوں سرپرستاں مرکز حضرت مفتی افتخار احمد قاسمی صاحب اور حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے کانفرنس سے خطاب کرنے والے تمام اکابر علماء کرام، سامعین عظام اور اراکین مرکز کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس مفتی افتخار احمد قاسمی کی دعا سے یہ ہفت روزہ عظیم الشان ”عظمت صحابہؓ کانفرنس“ اختتام پذیر ہوئی۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)