طلاق اور تعدد ازدواج کا مسلمان کو حق: کیرلا ہائی کورٹ

0

 


کوچی: سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں تین طلاق کو غیر قانونی قرار دیا تھا لیکن کیرالہ ہائی کورٹ کا کہنا ہے کہ عدالت نہ تو کسی مسلمان کو طلاق دینے سے روک سکتی ہے اور نہ ہی ایک سے زیادہ شادی کرنے سے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ مسلم پرسنل لاء انہیں ایسا کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

عدالت ان کے ذاتی معاملات میں اس وقت تک مداخلت نہیں کر سکتی جب تک کہ کوئی دوسرا شخص اس کے سامنے اس طرح کے معاملے کو چیلنج نہ کرے۔ کیرالہ ہائی کورٹ کے جسٹس اے محمد مشتاق اور جسٹس سوفی تھامس کی بنچ نے مشاہدہ کیا کہ آئین کا آرٹیکل 25 کسی بھی شخص کو اپنے مذہب کے عقیدے کے مطابق کام کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ اگر عدالت کے کسی حکم کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو یہ آئین کی نافرمانی ہو گی۔


انہوں نے کہا کہ ایسے معاملات میں عدالت کا دائرہ اختیار محدود ہے۔ فیملی کورٹ بھی کسی شخص کو اس کے پرسنل لا کے مطابق کام کرنے سے نہیں روک سکتی۔ ایسا کچھ کرنا سراسر غلط ہوگا۔ ڈبل بنچ ایک شخص کی درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔

فیملی کورٹ نے انہیں اپنی بیوی کو طلاق دینے سے روک دیا تھا۔ نچلی عدالت نے اس شخص کی بیوی کی عرضی کو قبول کرتے ہوئے اسے دوبارہ شادی کرنے سے روکنے کا حکم دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ مسلمان آدمی نے جو کچھ کیا، وہ اپنے پرسنل لا کے مطابق کیا۔

ڈبل بنچ نے فیملی کورٹ کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا۔ تاہم ہائی کورٹ نے متاثرہ خاتون کو عدالت میں درخواست دائر کرنے کی اجازت دے دی۔ ڈبل بنچ نے کہا کہ متاثرہ خاتون اپنی اذیت سے متعلق درخواست دائر کر سکتی ہےلیکن فیملی کورٹ نہ تو کسی مسلمان کو طلاق دینے سے روک سکتی ہے اور نہ ہی دوبارہ شادی کرنے سے۔ عدالت نے کہا کہ ہم کسی کے مذہبی معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتے۔ ایسا کرنا سراسر غلط ہوگا۔



ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)