آمدار مفتی اسمٰعیل قاسمی نے پارلیمنٹ الیکشن کے متوقع امیدوار مولانا عمرین محفوظ رحمانی سے انکی خانقاہ میں ملاقات کیے اور میڈیا کے سامنے خلاصہ کیا

0

 مولانا عمرین محفوظ رحمانی کے روحانی ،مذہبی راۓ پر اپنی 16 سالہ سیاسی آپ بیتی بیان کردی

سیاست میں آنے کے بعد سولہ سال تک حضور اکرم صل اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے محروم رہے اس واقعہ کا بھی ذکر کیا


مالیگاؤں ( پریس ریلیز) مجلس اتحاد المسلمین کے مقامی رکن اسمبلی مفتی اسمٰعیل قاسمی نے کل رات کو دارالخیر رابطہ آفس میں میڈیا کے نمائندوں کے سوال پر جواب دیتے ہوئے آمدار مفتی اسمٰعیل قاسمی نے کہا کہ پارلیمنٹ الیکشن کی تاریخ فائنل ہوئی اسکے بعد دو امیدوار سامنے آئے بھارتیہ جنتا پارٹی BJP نے ڈاکٹر سبھاش بھامرے کو ٹکٹ دیا اور مہا وکاس اگھاڑی نے سوبھا تائی بچھاؤ کو ٹکٹ دیا اور دیکھا جائے تو یہی دو امیداو کے بیچ اصل مقابلہ ہے اور مولانا عمرین محفوظ رحمانی کے تعلق سے پورے شہر میں یہ چرچا جاری ہے، وہ پارلیمنٹ کا الیکشن لڑے گے میری ان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی تھی لیکن کل ہم ظہر کی نماز سے پہلے ہم احباب بیٹھے ہوئے تھے اسوقت یہ بات سامنے آئی کہ ہمارے جو سیاسی مخالفین ہے وہ مولانا عمرین محفوظ رحمانی کو ہمارے متعلق بدگمان کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان تک یہ بات پہنچائی جارہی ہے اور شہر میں اِدھر اُدھر یہ بات پھیلائی جارہی ہے کہ مَیں نے بیرسٹر اسدالدین اویسی کو فون کرکے یہ بات کہی کہ مولانا عمرین محفوظ رحمانی کو پارلیمنٹ کا ٹکٹ نہ دے جب یہ بات میرے کانوں تک آئی، اور اس بات کی تصدیق ہوگئی پھر ساتھیوں کا مشورہ ہوا کہ اس بات پر ہمیں کیا کرنا چاہیے، طے یہ ہوا کہ مَیں خود مولانا عمرین رحمانی سے ملاقات کروں، اور انکے سامنے اپنی بات رکھوں، تاکہ سیاسی مخالفین کی جو سیاسی حکمت عملی ہے اور میرے متعلق مولانا عمرین رحمانی اور انکے ماننے والوں کو جو بدگمان کرنا چاہتے ہیں اس بدگمانی کا خاتمہ ہونا چاہیے، مَیں نے مولانا عمرین کو کال کیا وہ رسیو نہیں کرسکے، بعد میں انھوں نے بتایا کہ جاۓ کھیڑا کی مسجد میں نکاح کی مجلس میں نکاح پڑھا رہے تھے اس لیے کال رسیو نہیں ہوسکا مَیں نے میسج کیا تھا اور انکا کال آیا جائے کھیڑا نکاح کی مجلس کا ذکر کیا، مَیں نے ان سے گزارش کی کہ مَیں پارلیمنٹ الیکشن کے متعلق آپ سے مل کر کچھ بات کرنا چاہتا ہوں، اور مغرب کے بعد وقت طے ہوا اور مقررہ وقت پر پہنچ گیا، اور پھر مَیں نے مولانا عمرین سے کہا کہ میری حاضری اس مقصد کے تحت ہوئی ہے میرے سیاسی مخالفین آپ کو مجھ سے بدگمان کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور آپ تک بدگمان کرنے کا کام بات پہنچانے کا کام کر رہے ہیں یا کریں گے، اور اس طرح کی بات چلائی جا رہی ہے کہ مَیں نے بیرسٹر اسدالدین اویسی کو کہا ہے کہ وہ مولانا عمرین محفوظ رحمانی کو پارلیمنٹ کا ٹکٹ نہ دے، تو مولانا عمرین نے کہا برجستہ کہا کہ یہ بات مجھ تک آئی ہے انھوں نے اس بات کا اعتراف کیا مجھ تک یہ بات آئی ہے تو مَیں نے کہا کہ بیرسٹر اسدالدین اویسی ہو، مہاراشٹر کے صدر امتیاز جلیل ہو کارگزار صدر ڈاکٹر عبدالغفار قادری ہو شمالی مہاراشٹر کے صدر ڈاکٹر خالد پرویز ہو ضلعی صدر مجلس عبدالمالک شیخ یونس عیسٰی ہو، پارلیمنٹ الیکشن کے متعلق میری کسی سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے، اور مَیں نے کسی کو نہیں کہا کہ وہ آپ کو ٹکٹ نہ دے، اچھا ہوا مَیں آپ کے پاس آگیا، میری گزارش یہ ہے کہ مجھ سے متعلق آپ کے بارے میں جو بھی اچھی یا بری بات آپ تک پہنچے آپ کو حق ہے کہ مجھ سے اس تعلق سے فون کرکے آپ پوچھ لیں، یا آپ بلاۓ تو مَیں آجاؤگا، اور اس بات کا تصفیہ کرلیں گے اور مَیں یہ چاہوں گا کہ لوگوں کی کسی بھی بات کو آنکھ بند کرکے بھروسہ نہ کریں بلکہ آپ مجھ سے پوچھ لیں، مولانا عمرین رحمانی خوشی کا اظہار کیا اسکے بعد مولانا عمرین نے کہا کہ مَیں آپ سے راۓ لینا چاہتا ہوں، لیکن مَیں آپ سے سیاسی طور پر کوئی رائے لینا نہیں چاہتا ہوں، سیاسی راۓ دینے والے بہت سارے لوگ ہیں مَیں یہ چاہتا ہوں کہ آپ روحانی و مذہبی راۓ دیں، تو مَیں نے کہا کہ مَیں اس راستے سے گزر چکا ہوں اور جن مراحل سے گزر کرکے آیا ہوں میری اپنی آپ بیتی آپ کو بتاؤں گا، مجھے جو روحانی و مذہبی طور پر جو نقصان ہوا ہے وہ شئیر کرنا چاہتا ہوں، پہلی بات تو یہ ہے کہ جب مَیں سیاست میں نہیں آیا تھا تو جب نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم کی بارہا خواب میں زیارت ہوتی رہی لیکن جب میں سیاست میں آیا 2007 سے لےکر کے پچھلے چار مہینے پہلے تک یعنی سولہ سال کے دوران یہ سلسلہ موقوف بند رہا، یعنی حضور اکرم صل اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے مَیں محروم رہا، چار مہینے قبل مَیں نے اپنی پوری فیمیلی کے ساتھ عمرہ پر گیا ہوا تھا اور مدینہ منورہ جب میری حاضری ہوئی تو مَیں نے حضور اکرم صل اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی ختم ہو اس تعلق سے دو عمل کیا، اسکے بعد مدینہ منورہ میں جب مَیں ظہر کی نماز کے بعد سویا تو ظہر عصر کے درمیان مجھے حضور اکرم صل اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی مَیں نے دیکھا میرے ساتھ مالیگاؤں کے ایک ساتھی مولانا علیم الدین بھی میرے ساتھ خواب میں ہے مَیں نے دیکھا کہ ہم حج پر ہے اور ہم بھی احرام میں ہے اور حضور اکرم صل اللہ علیہ وسلم بھی احرام میں ہے حج کے ارکان کی ادائیگی ہو رہی ہے حضور نبی کریم صل اللہ علیہ وسلم آگے ہیں اور ہم انکے پیچھے ہیں ایک لمبا زمانہ اس طرح گزرا کہ ہم زیارت سے محروم رہے، دوسرا روحانی نقصان یہ ہوا ہے کہ میرے اپنے صبح شام کے معمولات متاثر ہوئے، حتی کہ بسا اوقات مسجد کی جماعتیں چھوٹ گئی کبھی ایسا بھی ہوا کہ نماز کے تعلق سے ہم لوگوں کو نماز کیلئے جگہ نہیں ملی، سب سے پہلے مسجد کی نماز باجماعت چھوٹ گئی اور پھر ایسے مواقع آۓ وہ مقام پر رہے جہاں نماز کا وقت ہوا اور نماز پڑھنا چاہا جگہ بھی نہیں رہی، اور مذہبی نقصان یہ ہوا کہ جب مَیں کسی سیاسی پارٹی سے منسلک نہیں تھا تو سبھی لوگ میرا احترام کرتے تھے مانتے تھے مذہبی اعتبار سے عزت کیا کرتے تھے لیکن وہ احباب جو کسی دوسری پارٹی سے تعلق رکھتے تھے ماضی میں میرا احترام کرتے تھے لیکن یہ بات ختم ہو گئی وہ لوگ جو مجھے اچھا کہتے تھے وہ لوگ میری برائی کرنے لگے، حتی کہ میرے پیچھے گالیاں تک دینے لگے اور جو مَیں نے سوچا نہیں تھا ایسے الزامات مجھ پر لگے، ظاہر سی بات ہے کہ مَیں کہاں کہاں تک صفائی دیتا، سماجی نقصان یہ ہوا کہ لوگوں میں حسد پیدا ہوگیا، اور یہاں تک بات آئی کہ انکے نانا یہ کام کرتے تھے انکے ابا تو یہ کام کرتے تھے، یعنی ہماری غربت کا جو زمانہ تھا اسکا تذکرہ لوگ اسطرح سے کرتے تھے جیسا مَیں نے کوئی بہت بڑا جرم کیا ہو جو سیاست میں آگیا، اور آج اللہ نے سیاست میں آنے کے بعد نواز دیا اسطرح کے روحانی، مذہبی، سماجی حالات مجھ پر گزرے ہیں، اور آپ نے پوچھا ہے تو آپ کو مَیں بتا رہا ہوں، اب آپ کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ آپ میں یہ ہمت و حوصلہ ہے کہ ان حالات کا سامنا کرسکو کل تک جو آپکی خدمت کرتے ہو دست بوسی کرتے ہو کل وہ لوگ آپکی مخالفت شروع کر دیں گے، اور اس طرح بیہودہ الزامات آپ پر لگائے گے جسکا تصور بھی آپ نے نہیں کیا ہوگا، مَیں ان سارے مراحل سے گزر چکا ہوں اور آپ کو فیصلہ کرنا ہے کہ الیکشن لڑنا ہے یا نہیں! مولانا نے یہ تمام باتیں توجہ سے سنی، اور مولانا عمرین رحمانی نے اپنے متعلق جو بات کہی کہ مجھے الیکشن لڑنے اور سیاست میں آنے کے تعلق سے دو سے تین فی صد چاہت تھی اور جب پارلیمنٹ الیکشن آیا لوگوں نے بتایا کہ یہ قومی اور ملی خدمت ہے تو اب میری پانچ فی صد چاہت ہے، لیکن 95 فی صد میری چاہت ہے کہ مَیں الیکشن نہ لڑوں، سیاسی راۓ نہیں مانگی اور آمدار مفتی اسمٰعیل قاسمی نے کہا کہ دنیا دارالاسباب ہے اور ہر پولنگ بوتھ کے اوپر جو ہے اپنا پولنگ ایجنٹ ہونا چاہیے، ہر پولنگ بوتھ پر اپنی ٹیم ہونا چاہیے جو ووٹروں کو گھر سے نکال کر پولنگ بوتھ تک پہنچائے، چھ اسمبلی حلقے میں اتنی بڑی تیاری ہم لوگوں کے پاس نہیں ہے دارالاسباب میں رہتے ہوئے بغیر سبب کے لڑائی کے لئے اترنا مقابلے کیلئے اترنا پڑلے درجے کی بےوقوفی ہے اگر اسباب و وسائل ہوتے تو اور بات تھی، صرف اپنے گمان پر یہ سمجھ لینا کہ مَیں فارم بھر لوں گا جیت کے آجاؤگا. ایں خیال است و محال است و جنوں - مولانا کی حمایت کے سوال پر مزید کہا کہ مولانا جو فیصلہ کرنا چاہے جلدی کریں ہر گزرتا دن انکو ناکامی سے قریب کرتا جا رہا ہے اگر مقابلہ کرنا ہے تو جتنی جلدی میدان میں اترے گے اتنا کم نقصان ہوگا، مَیں اپنے ساتھیوں سے مشورے کروں گا مَیں مجلس اتحاد المسلمین سے جڑا ہوا ہوں اور ہمارے شمالی مہاراشٹر کے صدر ڈاکٹر خالد پرویز نے ان سے بارہا ملاقات کر رہے ہیں اور مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ ڈاکٹر خالد پرویز کی چاہت ہے کہ وہ پارلیمنٹ الیکشن لڑے اور پارٹی سے جڑے ہونے کی وجہ سے ایک مرتبہ مجھے ان سے بات کرنا ہوگی، اور اوپر بھی بات کرنا ہوگی ایسا نا ہو وہ تائید کر دیں مَیں مخالفت کر دوں یا مَیں تائید کر دوں وہ مخالفت کر دیں، تو ہم لوگوں کے آپس میں اختلاف کرکے آۓ گا، اور مت بھید نہیں ہونا چاہیے، ڈاکٹر خالد پرویز سے مَیں ملوں گا، اور بات کرکے ان شاءاللہ اپنا موقف بتاؤں گا.



ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)