حسد ایک ایسی آگ ہے جس میں حسد کرنے والا خود جل کر خاک ہو جاتا ہے

0

 حسد ایک ایسی آگ ہے جس میں حسد کرنے والا خود جل کر خاک ہو جاتا ہے



انٹر نیشنل ہیومن رائٹس کے صدر حضرت صابر نورانی (مدنی دربار) کا "حسد "کے تناظر میں ایمان افروز پیغام!!! 


مالیگاؤں: سماج و معاشرہ میں "حسد " کی آگ ہولناک آگ بڑھتی ہی جارہی ہے. حسد کے بڑھتے ہوئے معاملات کے پیش نظر انٹر نیشنل ہیومن رائٹس کے صدر حضرت صابر نورانی (مدنی دربار) نے اپنے ایمان افروز پیغام میں کہا کہ حسد کے لغوی معنی کسی دوسرے شخص کی نعمت یا خوبی کا زوال چاہنا یا اس کے نقصان کے درپے ہونا ہے۔ مثال کے طور پر ایک شخص جب دیکھتا ہے کہ اس کے بھائی کے پاس گاڑی آگئی ہے تو وہ آرزو کرتا ہے کہ کاش یہ گاڑی اس سے چھین لی جائے، اس کی گاڑی کو کوئی نقصان پہنچ جائے تاکہ اس کی راحت میں اضافہ ہو. حسد کا مفہوم کسی کی نعمت یا خوبی کا زوال چاہنا یا اس کے چھننے کی خواہش کرنا ہے۔ حسد سے متعلق قرآنی آیات کہتی ہیں کہ ”اور (میں پناہ مانگتا ہوں رب کی) حسد کرنے والے کے شر سے جب وہ حسد کرے“۔ محمد بن مثنی، یحیی، اسماعیل، قیس، عبداللہ بن مسعودابن مسعود سے روایت کرتے ہیں انھوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ حسد صرف دو چیزوں پر جائز ہے ایک وہ شخص جس کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا اور اس کو راہ حق پر خرچ کرنے کی قدرت دی اور دوسرا وہ شخص جسے اللہ تعالیٰ نے حکمت (علم) دی اور وہ اس کے ذریعہ فیصلہ کرتا ہے اور اس کی تعلیم دیتا ہے. ابوالیمان، شعیب، زہری، انس بن مالک کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور نہ حسد کرو اور نہ غیبت کرو اور اللہ تعالیٰ بندے بھائی بھائی ہو کر رہو اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ جدا رہے (قطع تعلق کرے) ۔حضرت صابر نورانی (مدنی دربار) نے حسد کے تعلق سے یہ بھی کہا کہ حسد ایک ایسی آگ ہے جس حسد میں کرنے والا شخص خود جل جاتا ہے. حسد انسان کے وجود کو کھوکھلا کردیتی ہے. اس لئے امت مسلمہ کو حسد سے بچنے کی حتی الامکان کوشش کرنا چاہیے.



ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)