ہمارے تن اور من۔میں اردو ہے ، جلگاؤں ضلع اردو کا قلعہ ہے ، اردو ادب یونیک ٹائٹل میں داخل ہوگیا ہے

0

  اردو عوام میں میلے کے تئیں جوش و خروش ، اردو کتاب میلے کا دوسرا دن محفل افسانہ کامیابی سےہمکنار


جلگاؤں (سعید پٹیل) اقراء ایجوکیشن سوسائٹی جلگاؤں اور انجمن محبان اردو کتب مالیگاؤں کے اشتراک سےیہاں کے اقراء اردو ہائی اسکول سالار نگر کے وسیع میدان پر جاری چار روزہ اردو کتاب میلہ کے دوسرے روز صبح سے دوپہر تک کے مرحلے میں مختلف تقریبات کے انعقاد کے تحت مختلف مقابلوں میں شریک طلباء میں جن طلباءنے نمایاں کامیابی حاصل کی ان طلباء کو انعامات سے نوازا گیا۔شام میں شہر و بیرون شہر کے افسانہ نگاروں کے لیئے محفل افسانہ کا کامیاب انعقاد کیاگیا۔پروگرام کی صدارت گوداوری انجینئرینگ کالج کے پروفیسر شفیق الرحمٰن انصاری نے کی۔افتتاح ضلع پریشد اردو اسکولوں کے راویر۔بیاول بلاک کے ایجوکیشن افسر نعیم الدین قطب الدین کے ہاتھوں شمع فروزی سے عمل میں آیا۔اس موقع پر ادارے کے صدر ڈاکٹر عبدالکریم سالار ،عبدالمجید زکریہ ، انجمن محبان اردو کتب مالیگاؤں کے یاسین سر ، سلیم رحمانی ، اشفاق عمر ،نعیم الدین سر ، بیدر کرناٹک سے تشریف لاۓ محمد مبین سر و جمعیت علماء کے ضلع سیکریٹری حافظ عبدالرحیم پٹیل اسٹیج پر جلوہ افروز تھے۔قبل ازیں مشتاق ساحل کی تلاوت قرآن پاک سےمحفل کا آغاز ہوا۔بعد شمع فروزی کے اے۔ڈی۔آئی۔ایجوکیشن افسر نعیم الدین قطب الدین نے کہاکہ یہ کتاب میلہ تعلیمی میلہ ہے۔ہم تمام کی ذمہ داری ہیں کہ ہم سب اردو کی ترقی کےلیئے کوشش کریں۔ محمد مبین سر بیدر نے کہاکہ جلگاؤں ضلع اردو کا قلعہ ہے۔نئ نسل کو موبائل سے الگ کردینا اور کتابوں کے مطالعہ کی جانب لانا بہت بڑا کام ہے۔مہمان تاثرات میں ادارے کے صدر ڈاکٹر عبدالکریم سالارنے کہاکہ کتاب میلے میں شرکت ہو اس لیئے اردو اسکولوں کو اپنی سہولت سے ایک دن کی تعطل دی گئ ہیں۔ اردو داں طبقہ کا کتابوں کے مطالعہ سے جڑنا بہت ضروری ہے۔صدارتی خطبہ میں پروفیسر شفیق الرحمٰن انصاری نے کہاکہ میں جس ادارے میں ملازمت کرتا ہوں وہاں ایک ہم وطن بہن اپنی بچی کو چھوڑنے آتی ہیں اور روزانہ مجھ سے اردو کا ایک الفاظ لکھ کر لیجاتی ہیں۔ادارے میں اردو ہی کی وجہ سے مجھےشہرت حاصل ہے۔اردو ہمارے تن اور من میں بسی ہوئی ہے۔بعد ازاں محفل افسانہ میں سنیئر افسانہ نگار رشید قاسمی نے لاجواب ،معین الدین عثمانی نے کلبی ، قیوم اثر نے منہ کے بول ، سعید پٹیل نے "چھاؤں ہے تو سہی" ، سید ذاکرحسین ایرنڈول نے "کڑوا سچ" ، اشفاق عمر مالیگاؤں نے "گتھّی" ، مشتاق کریمی نے "دومنی کہانیاں" ،رحیم رضا بیاول نے "ایک شخص تین کہانیاں" ، ابو شفاء نے "منزل" ، اس طرح محفل افسانہ میں عمدہ افسانوی ادب پیش کیا۔ جس میں سماجی ، سیاسی ، تعلیمی ، علمی و ادبی موضوعات و مسائل جو معاشرے میں رونما ہونے والے آس۔پاس کے واقعات کا اعادہ کرنے والے افسانوں کو پڑھا۔جسے سامعین نے ہمہ تن گوش ہوکر سماعت کیا۔ بعد ازاں صدارتی تاثرات میں پروفیسر شفیق انصاری نے پڑھے گئے تمام افسانوں کو یونیک ٹائٹل بتاتے ہوۓ موضوعات کے انتخاب پر قلمکاروں کو دلی مبارکبادی پیش کی ۔ اس موقعہ پر عقیل خان بیاولی ، راغب بیاولی ، صاعید جیلانی ، عمران فارس ، چاند سر ، اقراء کے عہدیداران میں ڈاکٹر اقبال شاہ ، عبدالعزیز سالار ، افتخار سر ، ڈاکٹر ہارون بشیر ، ڈاکٹر انیس الدین سرنے عمدہ و سر حاصل نظامت سے اس محفل کے ہر افسانے کو سامعین کے دل میں اتارنے کی کامیاب کوشش کی۔ رسم شکریہ صدرمدرس ڈاکٹر ہارون بشیر نے ادا کی۔ 

اس موقعہ پر اقراء کی تعلیمی یونیٹوں اور انجمن محبان اردو مالیگاؤں کے ذمہ داران سمیت ادبی ذوق سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔

Tags

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)