ایک کروڑ روپے نگر اتھان فنڈ گٹر نالہ کی تعمیر کا افتتاح رکن اسمبلی مفتی محمد اسماعیل قاسمی صاحب کے ہاتھوں ہوا

0


 مالیگاؤں (پریس ریلیز) آج بروز جمعرات 18 مئی کو بعد نماز عصر عابد کرانہ کے پاس، مفتی اسمٰعیل قاسمی نے محلہ باغ محمود میں ایک کروڑ روپے سے نگر اتھیان کے فنڈ سے گٹر نالہ کی تعمیر کے لئے افتتاح کیا، یاد رہے کہ محلے باغ محمود میں گندے پانی کی نکاسی کی بے حد درجہ تکالیف کا سامنا تھا مفتی اسمٰعیل قاسمی کے اسمبلی حلقہ میں باغ محمود نہیں آتا ہے مگر یہاں رہنے والوں نے مفتی اسمٰعیل قاسمی سے اپنی پریشانی سے آگاہ کرتے ہوئے اس جانب تعمیری کاموں کی نمائندگی کا مطالبہ کیا تھا جسے آج سینٹرل حلقہ کے آمدار مفتی اسمٰعیل قاسمی نے سب سے پہلے گندے پانی کی نکاسی کے لئے گٹر نالہ کی تعمیر کیلئے حکومت سے فنڈ کا مطالبہ کیا اور فنڈ کی دستیابی کے بعد پیپر ورک مکمل کرتے ہوئے آج اس کام کا محلے کے سرکردہ شخصیات کی موجودگی میں افتتاح سے کام کا آغاز کردیا گیا،میڈیا کے نمائندوں سے مخاطب ہو کر مفتی اسمٰعیل قاسمی کہا کہ اس محلے میں رہنے والے رسول پورہ، اسلام آباد، خوشامد پورہ،، قلعہ، موتی پورہ کے ساکنین جو پکی بستیوں میں رہتے تھے جگہ کی تنگی کی وجہ سے اور خاندان کے بڑھ جانے سے وہ لوگ محلہ باغ محمود میں 2005 سے اس جگہ آباد ہوئے، 


ماضی میں پکی بستی میں انھیں ساری سہولیات میسر تھی، مگر باغ محمود میں جب شفٹ ہوۓ تو ساری بنیادی سہولتوں سے محروم یہ علاقہ تھا آپ یہاں کھڑے ہیں دیکھ رہے ہیں یہاں پر روڈ، گٹر بھی نہیں ہے پانی کا جیسا انتظام ہونا چاہئے ویسا انتظام بھی نہیں ہے کافی دنوں سے اس علاقے کے لوگوں کا تقاضا تھا یہ علاقہ میری اسمبلی حلقہ میں نہیں آتا ہے لیکن میری مُسلسل کوشش رہی کہ اس علاقے کے رہنے والوں کو بنیادی سہولتیں ملنی چاہیئے، سب اہم چیز جو ہے گندے پانی کی نکاسی کا انتظام ہونا چاہیے اس لیے کہ اگر گندے پانی کی نکاسی کا انتظام نہ ہو تو لوگوں کو گڑھا بنانا پڑتا ہے اور اپنا استعمال شدہ پانی اپنے ہاتھ سے گڈھے سے نکال کر ادھر اُدھر پھیکنا پڑتا ہے اور یہ سلسلہ بھی زیادہ دنوں تک نہیں چلتا ایک وقت آتا ہے جہاں پانی ڈالا جاتا ہے وہاں لوگ کہتے ہیں اب یہاں پانی زیادہ مت پھیکنا، اس لیے تقاضا تھا بستی والوں کا، نگر اتھیان سے ایک کروڑ روپے فنڈ منظور ہوا اور بستی والوں کے مشورہ سے یہ طے ہوا کہ یہاں پر گندے پانی کی نکاسی کا انتظام ہونا چاہیے، سب کے مشورے سے اور انجینئر کی راۓ سے یہ جو بیس فٹ کا روڈ ہے اس کے دونوں سائڈ سے نالہ دیا جائے گا اور جتنی گالیوں راستے سے جڑی ہوئی ہے ہر گلی سے گٹر نالہ سے جوڑ دی جائے گی اور یہ گندے پانی کا نالہ ندی کے اندر جو نالہ بنا ہوا ہے گندے پانی کی نکاس کے لئے اس میں جوڑ دیا جائے گا آج یہ سہولت ہے ہماری کوشش یہ ہے کہ اس بستی کو اور بھی ساری سہولتیں ملنی چاہیئے روڈ راستے بھی درست ہونے چاہیے، اور آنے کے لئے جو پل ہے باغ محمود تک آنے کے لئے مولانا عبدالحمید نعمانی رح کے نام سے موسوم پل ہے اس پل کے لیے مَیں نے دو کروڑ روپے کا فنڈ مَیں نے مختص کیا ہے اور اس سلسلے کی کارروائی جاری ہے انجینئروں کے ذریعے پورا اسٹیمیٹ بن گیا ہے تقریباً چھ کروڑ روپے کا بجٹ ہے اس میں پل بھی ہے اور پل سے لگ کر کے بستی سے لگ کرکے ایک سائڈ سے جو ہے وال بھی بنائی جائے گی جو گڑھا ہے اسکو بھر کرکے عام راستے کے برابر کیا جائے گا اسطرح ٹوٹل اسٹیمیٹ بنا ہے چھ کروڑ روپے کا، اور انجینئروں کے ذریعے سے جو پروگرام بنا تو انھوں نے بڑا پروگرام بنایا کہ پل جو ہے اونچا کیا جائے گا جیسے بستی اونچی ہے اور اس طرف سے خیابان نشاط چوک کی طرف سے اونچا مقام ہے اور ندی بالکل گہرائی میں ہے اور دونوں طرف کے راستے بہت گہرے اترتے ہیں اور جو پل بنا ہوا ہے وہ اتنا نیچا ہے کہ پانی آتا ہے ندی میں تو پل کے اوپر سے جاتا ہے تو یہ پروگرام بنا ہے کہ جس طرح علامہ اقبال پل بنا ہے ایسا اونچا پل بنے گا اور اسکے بعد دونوں سائڈ سے جو گڑھا ہے اسکا بھر کیا جائے گا دو کروڑ روپے کا بجٹ ہوتا تو ہم پل کا کام شروع کردیتے مگر جب مزید فنڈز و بجٹ کا انتظام نہیں ہوجاتا ہے وہاں تک تھوڑا انتظار کرنا پڑے گا دقتیں، دشواریاں آرہی ہیں اور سرکار گر رہی ہیں بن رہی ہیں یہ آپ میڈیا والوں کو بھی پتہ ہے مَیں مُسلسل کوشش کر رہا ہوں اور ان شاءاللہ میری کوشش بارآور ہونگی، آپ لوگوں سے گزارش ہے کہ آپ لوگ دعا کریں اللہ تعالیٰ اس کام کو آسان کرے اور اس بستی میں رہنے والوں کو ساری بنیادی سہولتیں مل جائے.



ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)