عید الفطر کی خوشیوں میں غریبوں کو شامل کرنا ہی اصل عید ہے

0

 عید الفطر کی خوشیوں میں غریبوں کو شامل کرنا ہی اصل عید ہے


انٹر نیشنل ہیومن رائٹس کے صدر حضرت صابر نورانی (مدنی دربار) کا عید الفطر کے تناظر میں فکر انگیز پیغام!!! 



مالیگاؤں :(نامہ نگار) عید الفطر کی آمد کے پیش نظر انٹر نیشنل ہیومن رائٹس کے صدر حضرت صابر نورانی (مدنی دربار)  اپنا فکر انگیز پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ملک میں کروڑوں لوگ ایسے ہیں جو سطح غربت  سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں. اسی طرح ہمارا شہر مالیگاؤں بھی غریبوں مزدوروں اور بے بضاعتوں کا شہر کہلاتا ہے. اگر سفید پوش ہوں تو ڈھونڈنے  سے مل جاتے ہیں‘ سو آج عید کی خوشیوں میں ان کو بھی شریک کرلیں کیونکہ عید بھی تو صاحبِ حیثیت لوگوں کی ہوتی ہے وہ لوگ جو غربت کی چکی میں پس رہے ہوتے ہیں ان کیلئے تو آج کا دن بھی سال کے تین سو پینسٹھ دنوں میں سے ایک ہوتا ہے‘عید کے روز شہری جو زندگی کی خوشیوں پر قدرت رکھتے ہیں وہ تو ایک دوجے سے ملیں گے خوشی میں جھومیں گے سرشار ہوں گے کھائیں گے پئیں گے مگر وہ گھر جہاں گیس تو کیا لکڑی بھی جلانے کو نہ ہو جہاں گرمی کے موسم میں چولھوں پر برف جمی ہو‘ان کا خیال رکھیں اور ان تک پہنچ کر ان کو اپنے حصے کی کچھ خوشیاں بانٹ کر  آئیں کہ یہ مفلوک الحال لوگ کسی کے آگے دست سوال دراز نہیں کرتے. چپ کی چادر تان کر اپنے گھر کے اندھیروں میں گم رہتے ہیں‘آپ نے مزید کہا کہ پہلی کے چاند کو تلاش نہ کریں بلکہ گلی محلے میں نکل جائیں اور اپنے ان بھائیوں اور شہریوں کے چاند جیسے چہروں کوتلاش کریں۔ان تک اپنی خوشیوں کی چہکار پہنچا دیں تاکہ وہ بھی شاخ پر پھدکتے ہوئے پرندوں کی چرچراہٹ میں ایک دوسرے سے اٹھکیلیاں کریں‘کیا عید کی خوشیوں پر صرف ہمارے بچوں کا حق ہے اور انکے بچوں کا کوئی دخل نہیں۔بچے تو سب کے سانجھے ہوتے ہیں‘ان غریب بچوں نے اپنی مرضی سے تو ان غربت کدوں کا چناؤ نہیں کیا کہ اس غریب گھروں میں پیدا ہو کر غربت کے تھپیڑے سہیں گے۔جہاں چار دیواروں پر غربت بال کھولے سو رہی ہوتی ہے ان معصوموں کی شکلیں تو ہمارے بچوں سے زیادہ خوبصورت ہوتی ہیں‘پھر اس سمجھ بوجھ کے باوجود اگروہ آج کے دن بھی ان کم حیثیت لوگوں کی مدد نہ کر پائیں تو ان پر سوائے کفِ افسوس ملنے کے اور کیا کر سکتے ہیں۔کیوں نہ خیر خیرات کی رقم چپکے سے ان گھرو ں میں دے آئیں جو زندگی کی ضروریات پرقدرت نہیں رکھتے‘وہ روشن جبین والے خوبصورت خوب شکل اور حسین بچے جو کسی سے کم نہیں ہیں مگر کم اس لئے ہو سکتے ہیں کہ مقدر جب لکھے گئے تھے تو ان کے حصے میں غریبی والے گھرو ں کی چاردیواریاں لکھی گئی ہیں مگر یہ ہمارا امتحان ہے کہ ہم جو حیثیت والے ہیں دیکھیں ہم ان کیلئے کیا کرتے ہیں۔جب قدرت نے اپنے بچے دیئے  ہیں تو اسلئے کہ دوسروں کے بے کس بچوں پر رحم کیا جائے. یہی وقت کا تقاضا ہے اور یہی عید الفطر کا اصل پیغام ہے.



ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)