مولانا عمرین کا اگلے دو دنوں میں سیاست کے متعلق فیصلہ ۔؟

0


ان دنوں ملک بھر میں لوک سبھا الیکشن کی تیاریاں تیزی سے جاری ہیں ۔ وہیں ریاست مہاراشٹر کے کچھ اضلاع میں لوک سبھا الیکشن کی پہلے مرحلے کی ووٹنگ ہوچکی ہے ۔ جبکہ دوسرے مرحلے کیلئے سیاسی لیڈران اپنی تیاریوں میں مصروف ہیں ۔ اسی دوران ریاست مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاوں سے مولانا عمرین محفوظ رحمانی (آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سیکریٹری) کا نام ان دنوں اخباری سرخیوں میں نظر آرہا ہے ۔ گزشتہ دنوں انہوں نے اچانک ایک پریس کانفرنس میں یہ بیان دیا تھا کہ امسال کچھ سیاسی پارٹیاں مجھ سے مسلسل روابط میں ہے جن کا کہنا ہیکہ مجھے دھولیہ مالیگاوں لوک سبھا سیٹ سے الیکشن میں حصہ لینا چاہیے ۔ فی الوقت انہوں نے یہ بات واضح نہیں کی ہیکہ مولانا عمرین کس سیاسی پارٹی سے الیکشن لڑنے والے ہیں ؟ اس بات پر سوالیہ نشان برقرار ہے ۔

معلوم ہوکہ دھولیہ لوک سبھا سیٹ سے یہاں کے بی جے پی کے امیدوار سبھاش بھامرے ایک بڑا سیاسی چہرہ ہیں لیکن اس بار الیکشن میں سبھاش بھامرے کی مشکلیں بڑھ سکتی ہیں ۔ ایسے میں اگر مولانا عمرین محفوظ رحمانی مجلس اتحاد المسلمین ، این ڈی اے اور مختلف سیاسی جماعتوں سے ٹکٹ حاصل کرتے ہیں تو امید کی جارہی ہیکہ انہیں عوام کی بھرپور حمایت حاصل ہو۔ کیوں کہ مولانا عمرین محفوظ رحمانی ایک بڑا چہرہ مانا جارہا ہے ۔ کل کی ایک پریس کانفرنس میں بھی انہوں نے بیان دیا کہ میں نے مقامی سیاسی لیڈران جن میں مجلس کے ڈاکٹر خالد پرویز ، سماج وادی کے مستقیم ڈگنیٹی اور این سی پی کے شیخ آصف سے ملاقات کر مذکورہ معاملے میں سیر حاصل گفتگو کی جس کے بعد ان سب سیاسی لیڈران نے بھرپور تعاون کرنے کا عندیہ دیا ہے ۔



مالیگاوں شہر کی عوام کا رجحان کیا ہے ؟؟

معلوم ہوکہ مالیگاوں شہر میں اور دھولیہ شہر میں مجلس اتحاد المسلمین کے دو ایم ایل اے ہیں جن میں مفتی محمد اسماعیل قاسمی اور ڈاکٹر فاروق شاہ موجود ہیں ۔ مقبول عالم دین مفتی اسمعیل قاسمی کی پانچ سالہ کارکردگی سے مالیگاوں شہر کی عوام میں مایوسی چھائی ہوئی ہے ، عین ممکن ہیکہ مولانا عمرین محفوظ رحمانی کے میدان میں اترنے سے سبھاش بھامرے اور دیگر امیدواروں کے سامنے ایک بڑا چیلنج ہوگا ۔ فی الحال مالیگاوں شہر کی عوام مولانا عمرین محفوظ رحمانی کی بھرپور حمایت کرنے کی بات کررہی ہے یہاں کی عوام کو مولانا عمرین محفوظ رحمانی کے فیصلہ لینے کا انتظار ہے ۔ مولانا نے اپنے بیان میں کہا کہ فی الحال میں ملی کاموں میں مصروف ہوں ، اگر مجھ پر سیاسی لیبل لگ جائیگا تو یہ سارے کام کاج ڈسٹرب نہ ہو جائیں ۔ مزید کہا کہ اگر میرے ساتھ عوام کا تعاون بھی ہے لیکن مخالفین بھی ضرور ہونگے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آیندہ دو دنوں میرا سیاسی فیصلہ آپ کے سامنے ہوگا ۔




ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)