کسان آندولن کامیاب مخالف قوانین واپس لینے پڑے، لیکن…

0

 


ابھی ابھی بھارت کے وزیراعظم نریندرمودی نے کسان مخالف تینوں سیاہ قوانین کو واپس لینے کا اعلان کیا ہے،
خبردار !  اس جیت پر صرف کسان مبارکبادی کے مستحق ہیں، نریندر مودی ہرگزنہیں، اگر کوئی اس بہانے مودی۔جی شکریہ مودی۔جی شکریہ کرتے نظر آئے تو سمجھ لیجیے کہ وہ مودی نوازی کے لیے موقع کی تاک میں تھا

آپ کو کیا لگتاہے کہ اچانک مودی کے دل میں رحم آیا اور اس نے تینوں قوانین واپس لے لیے ؟ جبکہ اس آندولن کو ۳۵۰ دنوں سے زائد گزر گئے، اور اب تک 600 سے زائد کسانوں نے اس آندولن میں اپنی جانیں قربان کی، لیکن مودی نے کسانوں کےخلاف قوانین آج واپس لیے، کیوں؟
کیونکہ سَنگھ کو آئندہ پانچ ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں نالائق مودی کی شکست کا یقین ہو چلا ہے، بڑھتی ہوئی مہنگائی سے دھیان بھی ہٹانا ہے، ان انتخابات سے پہلے مودی سرکار کےحق میں کم از کم کوئی ایک تو مثبت لہر کی شدید ضرورت تھی، جو اب ان قوانین کو منسوخ کرکے پیدا کی جائے گی
یہ تو انتخابی ایجنڈے کی بات ہوئی ۔ ان قوانين کو منسوخ کرنے کےبعد اب اگلی نئی صورتحال جو پیدا ہوگی وہ یہ کہ، کسان آندولن سے راکیش ٹکیٹ اور اس کے ساتھیوں کی صورت میں جو لیڈرشپ پیدا، ہوئی ہے وہ ملک کے موجودہ مطلوبہ کاز میں کہاں رہےگی؟
ان قوانین کو منسوخ کرکے سَنگھ کا یہ بھی داؤ ہےکہ سِکھوں اور مسلمانوں کی بڑھتی ہوئی قربت کو کم کیا جاسکے، اب یہ تو سکھوں کی فہم و بصیرت پر منحصر ہےکہ وہ اس نئی تبدیلی کےبعد اپنی اسٹریٹیجی کیسی رکھتے ہیں؟
یہ غلامی کی بہت نچلی سطح ہوتی ہے کہ، ظالم جب کچھ دیر ظلم سے اپنا ہاتھ روک لے تو مظلوم اتنی دیر ظلم نہ کرنے پر ظالم کا شکریہ ادا کرنے لگے، مبارکباد صرف اور صرف کسانوں کے لیے، شکست مودی کی ہے، اسے شکریہ کہنا جائز نہیں… اور یہ تو ایک ادنیٰ سی جیت ہے ابھی فاشسٹ ہندوتوا طاقتوں کےخلاف پورا محاذ منتظر ہے, ابھی تو این آر سی اور سی اے اے منسوخ ہونا باقی ہے، ابھی کشمیر میں امن منتظر ہے، مظلوم کشمیریوں کو بھولنا نہیں ہے_



بہرحال تینوں سیاہ قوانین کی واپسی نے یہ بتلادیا کہ جمہوریت میں احتجاجی آندولن مؤثر ہوا کرتےہیں اگر وہ مؤثر طور پر برپا ہوں ✍: سمیع اللہ خان



ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)