ممبئی، 06 فروری (ہ س)۔سروںکی ملکہ بھارت رتن لتا منگیشکر (92) کا اتوار کی صبح ممبئی کے بریچ کینڈی اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ ان کی لاش کو آج دوپہر ان کی پیڈر روڈ رہائش گاہ پربھو کنج لے جایا جائے گا۔ آخری رسومات شام کو شیواجی پارک قبرستان میں ادا کی جائیں گی۔
بریچ کینڈی اسپتال کے ڈاکٹر پرتیما صمدانی نے بتایا کہ لتا دیدی کا انتقال اتوار کی صبح 8.12 بجے ملٹی آرگن فیل ہونے کی وجہ سے ہوا۔ میڈیکل ٹیم نے بہت محنت کی لیکن انہیں بچایا نہ جا سکا
لتا منگیشکر کو کورونا سے متاثر ہونے کے بعد 8 جنوری کو بریچ کینڈی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ ہسپتال میں انہیں نمونیا کی تشخیص ہوئی، اس لیے ڈاکٹر پرتیما صمدانی کی سربراہی میں آئی سی یو میں ان کا علاج کیا جا رہا تھا۔ 22 جنوری کو ان کی صحت میں بہتری آئی اور وینٹی لیٹر ہٹا دیا گیا لیکن ہفتہ کو ان کی طبیعت دوبارہ خراب ہوگئی۔
कहानी ख़त्म हुई और ऐसी ख़त्म हुई
— कविताएँ और साहित्य🥀 (@kavitaaayein) February 6, 2022
कि लोग रोने लगे तालियाँ बजाते हुए
~ रहमान फ़ारिस pic.twitter.com/H1qCL1cjcc
شیوسینا کے ترجمان سنجے راوت نے اتوار کی صبح لتا دیدی کی موت کی پہلی خبر ٹویٹ کی۔ سنجے راوت نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ لتا دیدی کی موت سے ایک دور کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے صدر شرد پوار نے لتا دیدی کی موت کو ملک کے لیے ایک گہرا دھچکا قرار دیا ہے۔ شرد پوار اور سنجے راوت بھی بریچ کینڈی اسپتال پہنچ گئے ہیں۔
I am anguished beyond words. The kind and caring Lata Didi has left us. She leaves a void in our nation that cannot be filled. The coming generations will remember her as a stalwart of Indian culture, whose melodious voice had an unparalleled ability to mesmerise people. pic.twitter.com/MTQ6TK1mSO
— Narendra Modi (@narendramodi) February 6, 2022
وزیر اعظم نریندر مودی نے لتا منگیشکر کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ٹویٹ کیا، "لتا دیدی کے گانوں نے جذبات کی ایک وسیع رینج کو ابھارا۔ انہوں نے کئی دہائیوں سے ہندوستانی فلم انڈسٹری میں ہونے والی تبدیلیوں کو قریب سے دیکھا۔ فلموں کے علاوہ، وہ ہمیشہ ہندوستان کی ترقی کے بارے میں پرجوش تھیں۔ وہ ہمیشہ ایک مضبوط اور ترقی یافتہ ہندوستان دیکھنا چاہتی تھیں۔"
‘स्वर कोकिला’ लता मंगेशकर जी के निधन से भारत की आवाज़ खो गई है। लताजी ने आजीवन स्वर और सुर की साधना की। उनके गाये हुए गीतों को भारत की कई पीढ़ियों को सुना और गुनगुनाया है। उनका निधन देश की कला और संस्कृति जगत की बहुत बड़ी क्षति है।उनके परिवार और प्रशंसकों के प्रति मेरी संवेदनाएँ।
— Rajnath Singh (@rajnathsingh) February 6, 2022
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ 'سر کوکیلا' لتا منگیشکر جی کے انتقال سے ہندوستان کی آواز ختم ہو گئی ہے۔ لتا جی نے ساری زندگی آواز اور سر کی مشق کی۔ ان کے گائے ہوئے گیت ہندوستان کی کئی نسلوں نے سنے اور گائے ہیں۔ ان کا انتقال ملک کے فن اور ثقافت کی دنیا کے لیے بہت بڑا نقصان ہے۔ان کے اہل خانہ اور مداحوں سے میری تعزیت۔
मैं खुद को सौभाग्यशाली समझता हूँ कि समय-समय पर मुझे लता दीदी का स्नेह और आशीर्वाद प्राप्त होता रहा। अपने अतुलनीय देशप्रेम, मधुर वाणी और सौम्यता से वो सदैव हमारे बीच रहेंगी। उनके परिजनों व असंख्य प्रशंसकों के प्रति अपनी संवेदनाएं व्यक्त करता हूँ। ॐ शांति शांति pic.twitter.com/52fy46tOmE
— Amit Shah (@AmitShah) February 6, 2022
اپنے تعزیتی ٹویٹ میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ مجھے وقتاً فوقتاً لتا دیدی کا پیار اور آشیرواد ملا۔ اپنی لاجواب حب الوطنی، میٹھی بولی اور شائستگی کے ساتھ وہ ہمیشہ ہمارے درمیان رہیں گی۔ میں ان کے اہل خانہ اور ان گنت مداحوں سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔
स्वर कोकिला भारत रत्न लता मंगेशकर जी को मेरी भावभीनी श्रद्धांजलि। pic.twitter.com/8nclwLTn6r
— Nitin Gadkari (@nitin_gadkari) February 6, 2022
مرکزی وزیر نتن گڈکری نے لتا دیدی کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور اتوار کی صبح بریچ کینڈی اسپتال میں بعد میں پربھو کنج کی رہائش گاہ پر انہیں تسلی دی۔ اس کے بعد نتن گڈکری نے کہا کہ لتا منگیشکر ملک کا فخر تھیں۔ انہوں نے اپنی آواز سے پوری دنیا میں ہندوستان کا نام روشن کیا تھا۔ انہوں نے کئی زبانوں میں گایا جس کی وجہ سے ان کی ایک الگ پہچان بنی۔ ان کا اچانک جانا ملک کے لیے بڑا دھچکا ہے۔ وہ بھلے ہی ہم سے بچھڑ گئی ہوں لیکن ان کے گیت اجار امر ہیں۔ سپاہیوں کے لیے گایا گیا ان کا گانا 'اے میرے وطن کے لوگوں' لوگوں میں تحریک پیدا کرتا رہے گا۔ ان کے ہمارے خاندان کے ساتھ خوشگوار تعلقات تھے۔ خدا اس کی روح کو سکون دے۔
لتا منگیشکر 28 ستمبر 1929 کو اندور میں پیدا ہوئیں۔ بچپن سے ہی وہ صوتی مراقبہ میں مگن تھی۔ وہ ملک کی سب سے مقبول اور معزز گلوکارہ تھیں۔ ان کا چھ دہائیوں کا دور کارناموں سے بھرپور رہا ہے۔ انہوں نے تیس سے زائد زبانوں میں فلمی اور غیر فلمی گانے گائے ہیں۔
کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی