سیاست میں علماء کو کم ووٹس ملنے کی وجہ

0

 


  سن 1971ء میں اس حلقے میں حضرت مولانا مفتی عبد الواحد صاحبؒ کو قومی اسمبلی کیلئے کھڑا کیا گیا اور گوجرانوالہ کے حلقے میں صوبائی اسمبلی کیلئے کھڑا کیا گیا تھا تو ہم ووٹ مانگنے کیلئے دیہاتوں میں گھومے ، علی پور کی طرف ایک گاﺅں تھا ، اس کا نام ڈائری میں لکھا ہوا ہے ، زبانی مجھے یاد نہیں ، صبح سات بجے کے قریب ہم اس گاﺅں میں پہنچے ، لوگوں نے ہمیں چوہدری صاحب کا نام بتلایا کہ وہ موثر آدمی ہیں ، ان سے ملو ۔ ہم چوہدری صاحب کو ملے ، وہ بڑے خوش ہوئے ، کہنے لگا میں تمہارے پاس کبھی کبھی جمعہ پڑھنے کے لیے جاتا ہوں ، آج تو میرے لیے عید کا دن ہے کہ تم میرے گاﺅں تشریف لائے ہو ، اس نے ہمیں ناشتہ کرایا ، بڑی خدمت کی ۔ انڈے پراٹھے مکھن سے ہماری تواضع کی ، ہم دس بارہ آدمی تھے۔ 

ہم نے کہا چوہدری صاحب لوگوں کو اکٹھا کرو ہم نے کچھ بیان کرنا ہے ، چوہدری بڑا موثر آدمی تھا ، اس نے اعلان کیا کہ کوئی آدمی اپنے کام پر نہ جائے سب میرے ڈیرے پر آجاﺅ ، بڑا وسیع ڈیرہ تھا ، لوگ اس میں اکٹھے ہو گئے ، مولانا نے مجھے اشارہ کیا کہ پروگرام شروع کرو ، میں نے اٹھ کر ایک حافظ صاحب کو کہا کہ تم تلاوت کرو ، اس نے تلاوت کی ، ایک ساتھی نے نظم پڑھی ، میں نے لوگوں کو کہا کہ ہم تمہارے پاس اس لیے آئے ہیں کہ ہم نے مولانا عبد الواحد صاحب کو قومی اسمبلی کے لیے کھڑا کیا ہے ، آپ کے اس حلقے میں ووٹ ہیں ، تم نے ووٹ ہمیں دینے ہیں ۔

چوہدری صاحب کھرے آدمی تھے ، کھڑا ہو گیا ، کہنے لگا علماء کرام ! اگر ناشتے میں کوئی کمی رہ گئی ہے تو دوپہر کے کھانے میں پوری کر دیں گے ، اور ووٹ تمہیں ہم نے ایک بھی نہیں دینا ۔ مسکراتے ہوئے اس نے یہ بات کہی کہ ہم آپ کو مغالطے میں نہیں رکھتے ۔ بات یہ ہے کہ ہم نے چوریاں بھی کرنی ہوتی ہیں ، ڈاکے بھی ڈالنے ہیں ، ایک دوسرے کے درخت بھی کاٹنے ہیں ، جانور بھی چھیننے ہیں ، لڑکیاں بھی اٹھانی ہیں ، کیا تم ان کاموں میں ہمارا ساتھ دو گے ؟ تھانے ہمارے ساتھ جاﺅ گے ؟ ہم نے کہا کہ یہ کام تو ہم نہیں کر سکتے ۔ کہنے لگا پھر ہم سے ووٹ بھی تم کو نہیں ملیں گے ، کیونکہ ہمیں تو ایسے نمائندے چاہئیں کہ ہم انہیں جہاں لے جائیں ہمارے ساتھ جائیں ، ہماری سچی جھوٹی امداد کریں“

ذخیرة الجنان ج 10 ص 382 و 383 



ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)