قربانی کے نظافتی تقاضے: شیخ عبد المعیدمدنی(منصورہ)

0




     نظافت کو رسول پاک ﷺ نے شطر الایمان، ایمان کا جز قرار دیا ہے۔قربانی اللہ کی رضا کے لئے کی جاتی ہے۔دونوں کا تقاضا ہے کہ قربانی سے متعلق نظافت اور صفائی کا بھرپور اہتمام کیا جائے۔اسلامی نظافت کا تقاضا ہے کہ مسلمانوں کا عقیدہ ،عمل ،جسم،کپڑا، مکان، گلی، محلہ،سڑک اور قریہ و شہر صاف ستھرا ہو۔اسلامی نظافت کے تقاضوں کے برعکس ہم جیتے ہیں۔اور اس وقت إس پر قانع ہیں۔عید الاضحیٰ کی آمد پر عموماً مسلمان سارے نظافتی تقاضوں کو بھول جاتےہیں۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ اس موقع پر مسلمانوں کی ہر طرح تطہیر ہو جائے۔اوراس عظیم قربانی کے موقع پر ہماری ساری زندگی میں نظافتوں کا اضافہ ہوجائے۔مگر مشاہدہ یہ ہے کہ یوم عید سے تقریباً ایک ہفتہ قبل اور ایک ہفتہ بعد گھر در،گلی کوچہ محلے شہر میں غلاظتوں کی ڈھیر لگ جاتی ہے۔قربانی کا جانور آتا ہے اس کے رکھنے کا معقول انتظام نہیں،روزانہ صفائی کا معقول انتظام نہیں،ہر طرف کوڑوں اور گندگیوں کا پھیلاؤ،صحن آنگن سیڑھیاں راہداریاں سب بدبو سے آباد،ہر طرف بساندھ کا بسیرا،پھر قربانی کا دن آیا مذبح کا انتظام نہیں ،صفائی کی طرف دھیان نہیں غلاظتیں،پس خوردہ چارے،گلی کوچوں اور نالیوں کا حصہ،سڑاندھ بساندھ،بدبو،تعضن مسلم محلوں بستیوں اور گھروں کے ارد گرد ابلتے ہوئے۔کیا ان کو قربانی کا لازمہ بنایا جاسکتا ہے؟کیا ان مکروہات سے بچا جاسکتا ہے؟ یا بچنا چاہیئے۔کیا قربانی جیسے عظیم الشان عمل کے لئے یہ گندگیاں قادح نہیں ہیں۔کیا ان پھیلی ہوئی غلاظتوں اورتعضن کا جوڑ عظیم الشان قربانی سے بیٹھتا ہے۔کیا یہ تعضن قربانی کے جذبےاور عمل کے لئے نقصان دہ نہیں ہے۔

       عجیب بات ہے عید الاضحیٰ سے ایک ہفتہ پہلے اور ایک ہفتہ بعد تک مسلم گھروں،بستیوں اور محلوں سے یہ بدبو اٹھتی ہےاور ہر ایک کو یہ گوارا ہو تا ہے غلاظتوں سے بیماریوں کی پیداش ہوتی ہے ۔بے شعور دین داری میں سب کے لئے یہ صورت حال قابل قبول ہے ۔خلق الٰہی کےلئے اذیت کا سامان بن کر انسان قربانی کے متوقع أجر میں کتنا نقص پیدا کرلیتا ہے کیا اس کااحساس کا نہیں ہونا چاہیئے۔کیا فضلات غلا ظتوں اور تعضن کی توجیہ کی جاسکتی ہے ۔کیا یہ سب لاپرواہی،بدذوقی اور بے شعوری کا نتیجہ نہیں ہے۔کیا ان سے بچا نہیں جا سکتا ہے؟کیا یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف نہیں ہے؟ کیا یہ اسلامی تہذیب کی بد نمائی اور بدنامی کے لئے کافی نہیں ہے؟ یہ سوچ کر احساس و شعور کو جھٹکا لگنا چاہیئےکہ ایک دینی مقدس کام کے پیچھے اتنی غلاظتیں؟ کیا عقلاً و شرعاً اس کاجواز ہے۔اس عظیم کام کے لئے کیا منصوبہ بندی اور نظافتی تیاری نہیں ہونی چاہیئے۔اس کے لئے محلہ وائز کمیٹیاں بننی چاہئے۔مذبح کا تعین ہوناچاہئے۔گاربیج کلکٹ کرنے اور ڈمپ کرنے کا انتظام ہونا چاہئے۔جراثیم کش دواؤں کا چھڑکاؤ ہونا چاہئے۔جانور کے رکھنے اور چارہ کھلانے کا انتظام ہونا چاہئے۔سڑکوں ،گلیوں اور نالیوں میں غلاظتوں کو پھینکنے پر پابندی لگنی چاہئے۔اگر اس مقدس قربانی کے متعلق عدم نظافت کا یہی رویہ رہا تو شر پسند عناصر کو بلاوا ہوگاکہ قربانی کرنے کی راہ میں رکاوٹیں ڈالیں۔یہ ایک پریشان کن معاملہ ہے اس پر سنجیدگی سےغور کرنے کی ضرورت ہے۔



ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)