ادب میں نۓ تجربات نئ تحریکات ہمیشہ جنم لیتی رہتی ہیں ، ادب نے ہر دور کی برائی کی نشاندہی کی ہیں۔جلگاؤں میں خاندیش اردو کونسل کی افسانوی نشست کامیابی سے ہمکنار

0

 افسانہ نگار معین الدین عثمانی کو ادبی خدمات کا اعزاز تفویض


جلگاؤں(نامہ نگار) ادب میں نۓ تجربات نئ تحریکات ہمیشہ جنم لیتی رہتی ہیں۔ادب نے ہر دور کی برائی کی نشاندہی کی ہیں۔سرگرم عمل قلمکاروں کا قافلہ ہمیشہ آگے بڑھتا رہتا ہے۔افسانوی ادب کو نئ صورت حال پیدا کرتی رہتی ہیں۔اس منظر و پس منظر سے انحراف نہیں کیا جاسکتا۔جو بھی ہو ادب سماج کےلیئے ایک آئینہ ہے۔ جسے سرگرم عمل قلمکار اسے دیکھاتے رہتے ہیں۔اس ادبی تمہید مجموعی طور پر ملےجلے تاثرات کی رہنمائی کے حوالے سے خاندیش اردو کونسل کی جانب سے بہ سلسلہ یوم اردو کی مناسبت سے ایک منفرد تاریخ و تحریک ساز افسانوی نثری ادب کی نشست کا انعقاد کیاگیا تھا۔جس کی خصوصیت یہ رہی کہ اس میں دو خاتون قلم کاروں نے اپنے افسانوی ادب کو پیش کیا و نمائندہ افسانہ نگار معین

الدین عثمانی کو ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں سند و شال پر مشتمل پروقار ادبی اعزاز خاندیش اردو کونسل کے صدر عقیل خان بیاولی و سیکریٹری سعیدپٹیل نے تفویض کیا۔ گوشہ ادب بہ مکان عقیل خان بیاولی مہرون کے مقام پر منعقد اس نشست کا آغاز زیان احمد کی تلاوت قرآن پاک سے عمل میں آیا۔ بعد ازاں سعید

پٹیل نے مہمانان و قلمکار شرکاء کا استقبالیہ کلمات سے کونسل کی جانب سے استقبال کیا۔اغراض و مقاصد پر عقیل خان بیاولی نے تمہیدی روشنی ڈالی۔ اس نشست کی صدارت معین الدین عثمانی نے کی۔جبکہ سبکدوش (رجسٹرار بہینابائی چودھری شمالی مہاراشٹر یونیورسٹی جلگاؤں) قاضی رفیق احمد راہی ،مشتاق بھیشتی سر ، ضیاء الدین باغبان سر ، نوشاد حمید ، ریحان انصاری سر بطور مہمان موجود تھے۔ افسانوی نشست کے تحت ایم صدام نے افسانہ" آن لائن" ، زینب ساجد پٹیل نے معاشرتی مضمون " ملازمت پیشہ خاتون کو کارگر ہونے کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت" ، مسکان پینجاری نے افسانہ "مصنوعی موت " وحید امام نے افسانہ" نئ دنیا کی دہلیزپر" ، سعید پٹیل نے افسانہ "نیم کے پتّے" سناکر شرکاء سے داد و تحسین حاصل کیں۔ اس موقع پر رفیق احمد راہی نے اس طرح کے ہر پروگرام کو دستاویزی بنانے کےلیئے جدید تکنیک کے استعمال پر زور دیا۔موصوف نے کہاکہ ماضی میں بھی ہمارے بڑوں نے ایسے طریقے استعمال کرکے اندراج کا نظام اپناۓ ہوۓ تھا۔ صدارتی تاثرات میں معین الدین عثمانی نے خواتین قلم کار کی بطور نثرنگار کے شرکت کو علاقہ کےلیئے ادبی تاریخ و تحریک ساز بتایا۔نشست میں تمام افسانوں کو فنی اعتبار سے قومی اردو ادب تک کی شمولیت بتایا۔اور اپنا نمائندہ افسانہ "کلبی" سناکر داد حاصل کی۔ عاصم خان ، ثاقیب سعید ، محسین نوشاد نے پروگرام کو کامیاب بنانے کےلیئے اپنی محنت پیش کیں۔۔مشتاق بھیشتی سر کی رسم شکریہ پر کامیابی سے ہمکنار نشست اختتام پذیر ہوئی۔ 

فوٹوکیپشن : افسانہ نگار معین الدین عثمانی کوخاندیش اردو کونسل کا ادبی خدمات کے لیئے اعزاز تفویض کرتے ہوۓ ، عقیل خان بیاولی ، سعید پٹیل ، قاضی رفیق احمد راہی ،وحید امام ،نوشاد حمید ، مشتاق بھیشتی سر ، مسکان پینجاری ، زینب ساجد پٹیل وغیرہ



Tags

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)