بنگلور میں 2 افراد اومیکرون سے متاثر، ملک میں اومیکرون کی دستک

0


بنگلورو2دسمبر (ہندوستان اردو ٹائمز) اومیکرون کے کیسزپرہنگامہ مچاہے ۔لیکن ابھی تک متاثرممالک سے فلائٹ بندنہیں کی گئی ہے۔اندازہ ہے کہ اسی کاشاخسانہ ہے کہ کورونا وائرس کی خطرناک قسم نے ملک میں دستک دے دی ہے۔اپوزیشن بارباران ممالک کی فلائٹس بندکرنے کے لیے زوردے رہاہے لیکن ابھی تک اس پرفیصلہ نہیں لیاگیاہے۔کوروناکی آمدکے وقت بھی فضائی سروس فوری طورپربندنہیں کی گئی تھی۔اب کرناٹک میں دو مریضوں میں اس قسم کی تصدیق ہوئی ہے۔

نئی دہلی: 2 دسمبر (میڈیا ذرائع) موصولہ خبروں کے مطابق ہندوستان میں اومیکرون وائرس نے دستک دے دی ہے ۔اس سلسلے میں مرکزی وزارت صحت نے آج انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں اومیکرون کے دو کیس درج ہوئے ہیں۔ صحت عامہ کے سکریٹری لو اگروال نے کہا کہ ملک میں دو Omicron کیسز درج ہوئے ہیں۔ موصوف آج میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اب تک اومیکرون کے دو کیس درج کئے گئے ہیں، دونوں متاثرین کا تعلق بنگلور ریاست کرناٹک سے ہے۔تفصیلات کے مطابق ان دونوں کی جینومک ٹیسٹوں نے omicron کے مختلف قسم کے موجودگی کی تصدیق کی ہے۔ اب تک دنیا بھر کے 29 ممالک میں 373 افراد کی شناخت Omicron کی مختلف قسم کے طور پر کی گئی ہے۔بنگلور میں متاثر دونوں کی عمر 66- اور 46 سال ہے۔وزارت صحت کے جوائنٹ سکریٹری لو اگروال نے اطلاع دی کہ ریاست کرناٹک میں اومیکرون کے دو معاملوں کی تصدیق کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اومیکرون اب تک 29 ممالک میں پہنچ چکا ہے اور اس کے کل 373 معاملوں کی تصدیق کی گئی ہے۔

دوسری طرف بھارتی حکومت کورونا کے نئے ویرینٹ اومیکرون کی تشویش کے باعث پہلے سے زیادہ الرٹ ہو گئی ہے۔ مرکزی وزارت صحت کے جوائنٹ سکریٹری لاو اگروال نے کہاہے کہ اب تک ملک میں اومیکرون قسم کے دو کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔ یہ دونوں کیس کرناٹک کے ہیں۔ یہ 66 سال اور 46 سال کی عمر کے افراد میں پایا گیا ہے۔ اب تک تقریباً 29 ممالک میں اومیکرون قسم کے 373 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

آئی سی ایم آر کے ڈی جی بلرام بھارگوا نے بتایاہے کہ کرناٹک میں وزارت صحت کی جانب سے قائم کردہ 37 لیبارٹریوں کے INSACOG کنسورشیم کی جینوم سیکوینسنگ کوششوں کے ذریعے اب تک دو کیسز کا پتہ چلا ہے۔ ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں، لیکن کورونا کے بارے میں آگاہی بہت ضروری ہے۔



ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)