بالآخر مسلم لڑکی غیر مسلم لڑکے کے ساتھ بھاگ گئی۔

1

 پربھنی کی دوشیزہ بالآخر غیر قوم کے نوجوان کے ساتھ رہنے کے موقف پر اٹل رہی -

دوشیزہ کے ماں باپ، بھائی اور پربھنی کے باشعور لوگوں کو مایوس ہوکر لوٹنا پڑا -

پربھنی (سید یوسف) پربھنی شہر کی ایک مسلم دوشیزہ نے چکھلی کے رہائش پذیر ایک غیر قوم کے نوجوان کے ہمراہ بیاہ رچانے کے لیے علاقہ ودربھ کے چکھلی ضلع بلڈانہ میں گزشتہ دنوں میریج رجسٹریشن کیا -اس بات کی اطلاع جوں ہی پربھنی شہر کے متحرک اور سرگرم غیور مسلم نوجوانوں کو ملی - تب انہوں نے اس لڑکی کی شہر میں تلاشی شروع کی - 


تب اس لڑکی کا پتہ شہر کے قدیم پاور ہاؤس کے عقبی حصہ، بلدیہ کالونی روڈ پر پایا گیا - اس موقع پر جب شہر کے متحرک اور سرگرم غیور مسلم نوجوان وہاں پہنچے تب تک وہ دوشیزہ غیر قوم کے لڑکے کے ساتھ بدھ کی صبح سات بجے کے بعد فرار ہو چکی تھی - بعد ازاں اس دوشیزہ کے ماں باپ، بھائی اور دیگر ذمہ داران نے اس دوشیزہ کو تلاش کرنا شروع کیا - تاہم اس کا پتہ نہیں چل سکا - بعد ازاں جمعرات کے روز وہ دوشیزہ چکھلی، بلڈانہ میں غیر قوم کے نوجوان کے ساتھ صبح دس بجے رائے پور، چکھلی کے قریب ایک کار میں سوار ہو کر جاتے ہوئے پائ گئی - 



چکھلی ضلع بلڈانہ کے سرگرم اور متحرک نوجوانوں کو وہ دوشیزہ کار میں سوار دکھائ دی - تب اس اثنا وہاں موجود غیور نوجوانوں نے چھان بین اور تحقیقات کرتے ہوئے اس دوشیزہ کو سمجھانے کی بھرپور کوشش کی اور کوئی کسر نہیں چھوڑی - اس بات کی اطلاع جب چکھلی کے رائے پور پولیس اسٹیشن کو ملی - تب وہ بھی وہاں پہنچ گئے - اس موقع پر پولیس نے اس لڑکی اور غیر قوم کے نوجوان کو پولیس اسٹیشن لایا اور ان کی رضامندی معلوم کی - 

اس موقع پر اس دوشیزہ نے اپنے راضی خوشی سے اس لڑکے کے ساتھ رہنے کی بات کہی - بلڈانہ اور چکھلی کے غیور مسلمانوں نے بھی اسے خوب سمجھانے کی کوشش کی - تاہم وہ دوشیزہ اپنے موقف پر ڈٹی رہی - بعدازاں شام سات بجے کے قریب دوشیزہ کے ماں باپ، بھائی اور پربھنی شہر کے متحرک اور سرگرم نوجوانوں کی ٹیم نے پولیس اسٹیشن کا رخ کیا - تب پولیس کے سامنے اس لڑکی نے مجھے اسی غیر قوم کے لڑکے کے ساتھ زندگی بسر کرنے کی بات کہہ کر سبھی لوگوں کے امیدوں پر پانی پھیر ڈالی -



 اور اسی غیر قوم کے نوجوان کے ساتھ رہنے کی بات کہہ ڈالی - جس پر سبھی لوگوں کو حیرت ہوئی اور سب ششدر میں پڑ گئے - سبھی کو یہ اطمنان اور امید تھی کہ اس دوشیزہ کے والدین آنے کے بعد وہ اپنے ماں باپ کی بات کو کم از کم قبول کر ڈالیگی - تاہم اس نے سبھی کو مایوس کر ڈالا - جس کے سبب پربھنی شہر سے گئے اس کے رشتہ داران اور دیگر ذمہ داران کو مایوس ہو کر لوٹنا پڑا - بتایا جاتا ہے کہ جمعہ کے روز صبح آٹھ بجے وہ دوشیزہ اپنے منگیتر کے ہمراہ مرتد ہونے کے ارادے سے ارٹیگا کار میں سوار ہوئ - 

بعدازاں وہ دوسری کار تبدیل کرتے ہوئے پونا کے لیے نکل پڑی ہے - بتایا جاتا ہے اس دوشیزہ کو فرقہ پرست طاقتوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے

ایک تبصرہ شائع کریں

1تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

  1. جب تک فیس بک، ٹیوٹر، انسٹا گرام اور واٹس اپ جیسے سوشل میڈیا سے مسلم لڑکیاں منسلک رھیں گی یہ ھوتا رھے گا۔ ضرورت اس عمل کی ھے کہ تمام ھی لوگ تمام سوشل پلیٹ فارمس کا بائکاٹ کریں۔ ان پلیٹ فارمس سے جنت ملنے والی نہیں ھے، الٹا جہنم کا سامان ھو رھا ھے۔

    جواب دیںحذف کریں
ایک تبصرہ شائع کریں