چار دسمبر مولانا عبدالحمید ازھری رحمتہ اللہ علیہ کا یومِ وصال

0

 


کل جماعتی تنظیم نے خوبیوں اعادہ کیا


مالیگاؤں (پریس نوٹ) آج سے ٹھیک ایک سال قبل چار دسمبر 2021 کو ملک ہی نہیں عالمی سطح کی شہرت یافتہ ملی و دینی شخصیت کا وصال ہوا تھا یقیناً یہ سانحہ آج بھی دلوں اور ذہنوں کے گوشوں میں پیوست ہے اور یقین نہیں آتا کہ یہ شخصیت دنیا میں نہیں رہی ہم بات کر رہے ہیں مولانا عبدالحمید ازھری رحمتہ اللہ علیہ کی جن کی زندگی جہد مسلسل سے پر ہے موصوف کی شخصیت پر ہم اگر تفصیلی روشنی ڈالیں تو اوراق کم پڑ جائیں گے مختصراً یہ کہ بچپن سے باپ کا سایہ اٹھ گیا تھا یتیم ہونے کے باوجود مستقل مزاجی اور ان کے استاد محترم مولانا حنیف ملی سے استاد ہی نہیں سرپرستی کا بھی درجہ ملا ابتدائی تعلیم ملت مدرسے سے حاصل کی مصر کی یونیورسٹی جامعہ ازہر سے عربی زبان میں ایم اے یعنی پوسٹ گریجویشن کیا پھر دلی کے سفارت خانے میں ملازمت اختیار کی بعد ازاں سعودی کی قونصلیٹ میں ملازم رہے اور عمر کا بڑا حصہ وہیں پر صرف کیا وہاں رہ کر بھی شہریوں کی سرپرستی و سربراہی کی نیز ان کا تعاون کیا

ریٹائرمنٹ کے بعد شہر واپس لوٹنے پر آرام نہ فرماتے ہوئے قوم ملت کے اجتماعی و بین الاقوامی مسائل و معاملات پر نمائندگی کرتے رہے مالیگاؤں بم بلاسٹ میں گلی سے دلی تک سفر کیا اور انھیں انصاف دلایا کل جماعتی تنظیم کی بنیاد ڈالی اور تمام مسالک کو ایک پلیٹ فارم پر لایا ملک بھارت کی معروف تنظیم بامسیف کی ذیلی تنظیم راشٹریہ مسلم مورچہ کے قومی صدر بنائے گئے نیز مولانا آزاد ریسرچ کی بنیاد ڈالی جو بعد میں مولانا آزاد اسلامک سینٹر ہوا مختصراً یہ کہ ایک عالم کی موت سے یقیناً ایک عالم کی موت ہوئی آج ہم کل جماعتی تنظیم مالیگاؤں کے پلیٹ فارم سے انھیں خراجِ عقیدت پیش کرتے ہیں اور ان کا متبادل ملے اس طرح کی دعا بارگاہ رب العزت میں کرتے ہیں نیز اللہ سے دعا ہے کہ اللہ انھیں کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے ان کے سیات کو حسنات سے مبدل فرمائے اس طرح کے دعائیہ کلمات کل جماعتی تنظیم مالیگاؤں کی جانب سے ان کے یومِ وصال پر اظہار کیا گیا



ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)