اب ڈھونڈو اس چراغ کو چراغ لےکر حضرتِ شوق جلگانوی اس دارےفانی سے کوچ کرگئے

0


 جلگاؤں( سعیدپٹیل) جلگاؤں شہر کی  آبروۓ اردو ،اردو کی ایک بڑی پہچان ،تہذیب اور روایت کا پاسدار فن اردو ادب کے استاد حضرت شوق جلگانوی گذشتہ ١٢ فروری ٢٠٢٣ ء کی شام نماز عصر کے وقت ضعفی کی عمر اور طویل علالت کے بعد اپنے مالک حقیقی کے پاس جا پہونچے۔شب میں ہی مرحوم کی تدفین شہر کے پرانے قبرستان میں عمل میں آئی۔ مرحوم شوق جلگانوی کے اردو ادب کےلیئے کیئے گئے بیشمار نمایاں اور تاریخی کاموں میں تین کام ہمیشہ سرفہرست یادگار کے طور اردو ادباء شعراء اور ادبی انجمنوں کو یاد رہیں گے۔جن میں برادران وطن کو اردو کے قریب لانا ،انھیں اردو سکھانا ،ان کے سامنے اردو کا وہ تعارف پیش کرنا جسے ہم اردو والے شرین کے نام سے جانتے ہیں ،نۓ لکھنے والوں کی کھوج کرنا ،نئے لکھنے والوں کو ادب کی تحریکوں سے جوڑکر پھر انھیں بزم یارانہ قہقہہ فروش کے حوالے سے  مواقع فرہم کرنا ، چھوٹی۔چھوٹی نشستوں کا اھتمام ، ادب کی کتابوں کی اشاعت ضلع کے شعراء اور افسانوی ادب کے مجموعوں کی اشاعت قابل ذکر اور مقبول کام انھیں کی ادبی سرگرمیوں کا سرمایہ ہے۔نشستوں میں غیراردو داں حضرات کو مدعو کرنا اور ان تک اردو ادب کی مختلف اصناف کے ذریعے اردو ادب کی نزاکت تہذیب کو ان تک پہونچانا جیسے اہم اور تاریخی کام موصوف نے نمایاں طور پر کیئے۔ہنستا مسکراتا خوش مزاج چہرہ ،زبان و  ادب کی ترویج ،کتابوں کی اشاعت کرنےوالے ہرفن مولا شخصیت کے مالک شوق جلگانوی اب ہم اردو والوں کے درمیان میں نہیں رہے۔اچھےلوگ کبھی نہیں مرتے کیونکہ  ان کی یادیں ہمیشہ باقی رہتی ہی نہیں بلکہ تازہ بھی رہتی ہیں۔ مرحوم شوق جلگانوی مشہور و معروف شاعر و ادیب ڈاکٹر شفیق ناظم کے والد محترم تھے۔ہم اردو والے ان کی رحلت پر اپنے گہرے رنج و غم کے سانحہ ارتحال پر  خراج  تعزیت پیش کرتے ہوۓ انھیں اللّٰا رب العزت کے دربار میں دعاگو ہے کہ اللّٰا اب العزت مرحوم کو کروٹ۔کروٹ سکون عطا کرے و ان کی بال۔بال۔مغفرت فرماۓ۔آمین سوگوارن عقیل خان بیاولی ،سعید پٹیل ، نوشاد حمید و خاندیش اردو کونسل جلگاؤں۔

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)