مسجدوں میناروں اور دینی درس گاہوں کے شہر میں خودکشی کے بڑھتے واقعات لمحہ فکریہ!!!

0

 مسجدوں میناروں اور دینی درس گاہوں کے شہر میں خودکشی کے بڑھتے واقعات لمحہ فکریہ!!!


انٹر نیشنل ہیومن رائٹس کے صدر حضرت صابر نورانی (مدنی دربار ) کا اظہار افسوس !!!!

 مالیگاؤں : علوم و فنون کا یہ شہر آج اپنے معاشرتی بگاڑ کی وجہ سے تنزلی کا شکار ہوا جارہا ہے. نشہ آور اشیاء کا استعمال ہو یا خواتین سے چھیڑ چھاڑ کا معاملہ شریف النفس افراد کا آج جینا دشوار ہو کر رہ گیا ہے. ایسے نامساعد حالات میں اگر کہیں سے کسی کے خودکشی کر جانے کا اندوہ ناک واقعہ منظر عام پر آتا ہے تو دل دہل اٹھتا ہے کہ مسجدوں میناروں اور عصری و دینی دانش گاہوں کے شہر میں ایسے مذموم واقعات کیسے اور کیونکر جنم لیتے ہیں. اس تعلق سے انڑ نیشنل ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن کے صدر حضرت صابر نورانی (مدنی دربار) نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ برس یکے بعد دیگرے کئی خودکشی کے واقعات نے علمائے دین کی محنت شاقہ اور اصلاحی پیغامات پر بے شمار سوالیہ نشانات کھڑے کردیئے تھے. خود کشی کے یہ واقعات  کا سلسلہ دراز ہوتے ہوئے آج یہاں تک آن پہنچا ہے کہ آگرہ روڈ نیو حنفیہ سنیہ مدرسہ کے قریب گرین پارک علاقہ کے ساکن عبدالرحمان فضل الرحمان نامی جواں سال نے نزدیکی محلہ دیوی کے ملہ میں واقع فیمس مارکیٹ جو لکڑیوں کی تجارت کے لئے مشہور ہے میں پھانسی لگا کر خودکشی کر لی تھی.آپ نے بر ملا کہا کہ عبدالرحمان فضل الرحمان نامی نوجوان کو آخر ایسی کون سی پریشانی لاحق تھی ؟مذکورہ نوجوان نے کیونکر خودکشی جیسا قدم اٹھایا کچھ پتہ نہیں چل سکا ہے . ملحقہ پولیس تھانہ کا عملہ خودکشی کے اس اندوہ ناک واقعہ کی تفتیش میں مصروف تھا کہ اچانک خودکشی کا ایک واقعہ اور اس طرح منظر عام پر آیا جو شکوک و شبہات کے طوفان اٹھا گیا کیونکہ نیا اسلام پورہ علاقہ کی 14 سالہ کمسن ثانیہ شاہ عزیز شاہ نامی ساکنہ نے خودکشی کر لی. دستیاب شدہ معلومات کے مطابق قرب و جوار کے ساکنین کو واقعہ کا علم ہوا تو انھوں نے کمسن ثانیہ شاہ کی زندگی بچانے کی کوشش کی تھی. ثانیہ شاہ نامی 14 سالہ بچی نے آخر کیوں اتنا سخت اقدام اٹھایا توجہ طلب امر کن ہے کیونکہ مذکورہ بچی اسکول کالج کی بجائے ایک دینی مدارس کی طالبہ تھی.ابھی کل کی بات ہے کہ نور نگر کے 22 سالہ ساکن مبارک قدیر نامی شخص نے رمضان المبارک جیسے مقدس ایام میں خودکشی جیسا انتہائی قدم اٹھا لیا.  شہر کے لئے لمحہ فکریہ بنا یہ تینوں  واقعہ غور و فکر کا پتہ دیتا ہے کہ سماجی و معاشرتی سطح پر سرگرم عمل رہنے والی سماجی و ملی تنظیموں سے ایسی کون سی  کوتاہی سرزد ہو گئی ہے کہ کیا جوان کیا کمسن خودکشی جیسے حرام اور مکروہ فعل پر آمادہ ہوئے جارہے ہیں. شہر میں خودکشی کا بڑھتا ہوا رجحان اس بات کا غماز ہے کہ سماجی و ملی تنظیموں کو اس مدعے پر سر جوڑ کر بیٹھنا چاہیے اور خودکشی جیسے مکروہ فعل پر بیانات جاری ہونا چاہیے.

ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)