نقاب پوش بھکاریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کیا اسلام کی رسوائی کا سبب نہیں...

0


انٹر نیشنل ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن کے صدر حضرت صابر نورانی (مدنی دربار) کی برقعہ پوش بھکاریوں پر سخت تنقید!!!  

مالیگاؤں: انٹر نیشنل ہیومن رائٹس ایسوسی ایشن کے صدر حضرت صابر نورانی (مدنی دربار) نے نقاب پوش بھکاریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کے ترقی یافتہ زمانہ میں بھیک مانگنے کے طریقے یوں بدل گئے کہ چوک چوراہوں پر دست سوال پھیلائے نوجوان خوبرو نقاب پوش دوشیزائیں نوجوانوں اور مردوں کے ہجوم میں اپنی تمام شرم و حیا کو بالائے طاق رکھتے ہوئے درانہ وار گھس آتی ہیں. بارہا یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ایسی پیشہ ور بھکارن جب بھی مردوں کے درمیان آن موجود ہوتی ہیں تو مردوں کی ہوس کار نگاہیں پہلے تو ان کے جسمانی نشیب و فراز کا عمیق نگاہی سے مشاہدہ کرتی ہیں. کسی کو معلوم نہیں کہ ان پیشہ ور بھکاری خواتین کا مذہب کیا ہے لیکن ان کی خوب صورتی اور جسمانی نشیب و فراز دیکھ کر ہی بیشتر افراد ان کی جھولی اس طرح بھر دیا کرتے ہیں کہ دس بارہ گھنٹوں میں ہی ان کاسہ بدست برقعہ پوش خواتین کی زنبیل میں ہزاروں روپیے کا سرمایہ جمع ہو جاتا ہے. شہر کی وہ ہوٹلیں جہاں مردوں کا جم غفیر رہا کرتا ہے یا وہ پٹرول پمپ جہاں نوجوان  موٹر سائکلیں لیئے پٹرول کی طلب میں محو انتظار رہا کرتا ہے وہاں بھی یہ بھکاری نقاب پوش خواتین موٹر سائیکل سواروں سے اس قدر التجا کرتی ہیں کہ ان سے زیادہ مجبور و بے بس اور کوئی نہیں.حضرت صابر نورانی نے ان پیشہ ور بھکاریوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رمضان المبارک میں نقاب پوش بھکاریوں کی تعداد میں زبردست اضافہ ہو جاتا ہے. شہر کی سماجی و ملی تنظیمیں خاموش تماشائی  بنی شب و روز یہ تماشہ دیکھتی رہتی ہیں کہ کس طرح نقاب اور برقعوں کی رسوائی کا سامان بہم کیا جارہا ہے کہ آج برقعہ اور نقاب جو اسلامی شعار اور تشخص مانا جاتا ہے اس کی آڑ میں ایک دو نہیں بلکہ سیکڑوں ہزاروں غیر مسلم خواتین اور دوشیزائیں بھیک مانگتے ہوئے مذہب اسلام کی رسوائی اور بدنامی کا باعث بن رہی ہیں. بیشتر مقامات پر یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کوئی ان بھکاری خواتین سے یہ کہہ بیٹھے کہ کوئی کام کیوں نہیں کرتیں تو وہ اس سوال پر خاموشی سے اپنا دامن بچائے دوسری جانب نکل پڑتی ہیں . آج شہر کے گلیاروں میں ہزاروں برقعہ پوش خواتین اور دوشیزائیں اسلامی تشخص کا مذاق اڑانے کا در پے ہیں کیونکہ ان پیشہ ور بھکارن خواتین میں خطیر تعداد غیر مسلم خواتین کی شامل ہے. چند ایک مفلس و نادار مسلم خواتین ان میں شامل ہو سکتی ہیں لیکن یہ طے ہے کہ ان پیشہ ور بھکارن خواتین میں نوے فیصد سے زیادہ غیر مسلم خواتین کی اجارہ داری ہے. اس تعلق سے عوام میں بیداری پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے.



ایک تبصرہ شائع کریں

0تبصرے

کمینٹ باکس میں کوئی بیحدہ الفاظ نہ لکھے بڑی مہربانی ہونگی

ایک تبصرہ شائع کریں (0)